یوٹیلیٹی اسٹورز کارپوریشن میں گزشتہ دو سال کے دوران بڑی بے ضابطگیوں کا انکشاف ہوا ہے۔ 2021 اور 2022 کے دوران بے ضابطگیوں سے قومی خزانے کو اربوں روپے کا نقصان پہنچا ہے۔
ان دونوں برسوں کے دوران لاہور کا زونل آفس اہداف حاصل نہ کرسکا۔ اس کے نتیجے میں کارپوریشن کو 2 ارب 30 کروڑ روپے کا نقصان برداشت کرنا پڑا۔
آج نیوز کے نمائندے کے مطابق درآمد شدہ شکر کے معاملات میں بے ضابطگی سے ایک ارب 4 کروڑ روپے کا نقصان ہوا۔ یوٹیلیٹی اسٹورز کارپوریشن اور ٹریڈنگ کارپوریشن کے درمیان درآمدی چینی کی خریداری کا معاہدہ ہوا تھا۔
معاہدے کے تحت یوٹیلیٹی اسٹورز کارپوریشن کو درآمد شدہ ایک لاکھ میٹرک ٹن شکر خریدنی تھی۔ یوٹیلیٹی اسٹورز کارپویشن آف پاکستان لیٹر آف کریڈٹ کھلنے سے پہلے مطلوبہ رقم ادا کرنے میں ناکام رہی۔ مارک اپ میں اضافے سے ادارے کو ایک ارب چار کروڑ روپے کا نقصان پہنچا۔
پیسکو اور یوٹیلیٹی اسٹورز کارپوریشن کے درمیان ڈیڑھ لاکھ میٹرک ٹن گندم پیسنے کا معاہدہ ہوا تھا۔ یوٹیلٹی اسٹورز کارپوریشن نے نے گندم کی پسائی اور نقل و حمل کی مد میں 48 کروڑ 59 لاکھ روپے اضافی ادا کیے۔
مارچ 2023 میں وزیرِاعظم محمد شہباز شریف کی شروع کی ہوئی مفت آٹا اسکیم عدم شفافیت کی نذر ہوگئی۔ اسلام آباد کے 4 لاکھ 57 ہزار سے زائد گھرانوں میں 10 کلو آٹے کے تھیلے تقسیم کیے گئے تاہم صارفین کا ریکارڈ مرتب کیا گیا اور نہ ہی متعلقہ حکام کو تفصیلات فراہم کی گئیں۔
مزید پڑھیں :
ٹیکس واجبات ادا نہ کرنے پر یوٹیلٹی اسٹورز کارپوریشن کے بینک اکاؤنٹس منجمد
یوٹیلیٹی اسٹورز کارپوریشن کا 60 ہزارمیٹرک ٹن چینی خریدنے کا فیصلہ
یوٹیلیٹی اسٹور کے افسران آٹا چوری میں ملوث، 4 نوکری سے فارغ، 32 دیگر کو بھی سزائیں ملیں گی