بلوچستان میں 28 ماہ بعد پولیو کا وائرس شدت اختیار کرگیا۔ صوبے کے متعدد علاقوں سے 12 نئے کیس سامنے آئے ہیں۔ وائرس کی نئی قسم 3 بچوں کی جان لے گئی۔ ماہرین کہتے ہیں کہ پولیو وائرس کا نیا ویریئنٹ خطرناک ثابت ہوسکتا ہے۔
بلوچستان میں موثر انسدادِ پولیو کی مہم کی بدولت 28 ماہ تک کوئی نیا کیس سامنے نہیں آیا راہم رواں سال فروری میں پہلا کیس سامنے آیا اور اس کے بعد تو لائن لگ گئی۔ اب تک بارہ کیس سامنے آچکے ہیں۔
ایمرجنسی آپریشن سینٹر بلوچستان کے کوآرڈینیٹر انعام الحق کہتے ہیں کہ بلوچستان کے متعدد علاقوں میں پولیو وائرس کے پھیلنے کی بہت سی وجوہ ہیں۔
معلوم ہوا ہے کہ پولیو مہم کے دوران غفلت برتنے اور والدین سے گٹھ جوڑ کرکے پولیو سے بچاؤ کے قطرے پلائے بغیر بچوں کی انگلیوں پر نشان لگانے والے 534 پولیو ورکرز کے خلاف کارروائیاں کی گئی ہیں۔ 74 پولیو ورکرز کو برطرف بھی کیا جاچکا ہے۔
بلوچستان کے محکمہ صحت نے والدین پر زور دیا ہے کہ وہ پولیو سے بچاؤ کے قطرے پلوانے میں تساہل بھی نہ برتیں اور قطرے پلوانے سے گریز بھی نہ کریں۔ پولیو سے بچاؤ کے قطرے پلائے جانے کی صورت ہی میں بچوں کو معذوری سے محفوظ رکھنے کا اہتمام کیا جاسکتا ہے۔
مزید پڑھیں :
کراچی اور قلعہ عبداللہ سے 2 پولیو کیس سامنے آگئے
پاکستان میں رواں سال کا چوتھا پولیو کیس رپورٹ
تین شہروں کے سیمپلز میں پولیو وائرس کی تصدیق، جینیاتی تعلق کوئٹہ سے