مردوں کے خلاف سوشل میڈیا پر متنازع پوسٹ کرنے پر جاپانی ٹی وی اینکر کو نوکری سے برخاست کر دیا گیا۔
ساؤتھ چائنہ پوسٹ کے مطابق جاپان کے شہر ٹوکیو سے تعلق رکھنے والی 29 سالہ یوری کاواگوچی اکثر سوشل میڈیا پر حقوق نسواں (Feminist) طرز کے بیانات، خواتین کے حق میں آواز بلند کرنے اور مردوں کے خلاف متنازع پوسٹ کرنے کیلئے جانی جاتی ہیں۔ علاوہ ازیں وہ ہراسانی کے واقعات کے خلاف آواز اٹھانے اور ان سے بچاؤ کی تربیت کے لیے بطور لیکچرر بھی ایک ادارے میں ملازمت کرتی ہیں۔
لیکن یوری کاواگوچی نے اس بار مردوں کے جسم سے پیدا ہونے والی بو کو نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ ان کے جسم سے خارج ہونے والی پسینے کی بدبو سے انہیں کراہت آتی ہے۔
8 اگست کو جاپانی ٹی وی اینکر نے سوشل نیٹ ورکنگ پلیٹ فارم ایکس پر مردوں کی حفظان صحت سے متعلق تشویش اور غم و غصے کا اظہار کرتے ہوئے انہیں ڈیوڈورنٹ اسپرے استعمال کرنے اور روزانہ نہانے کا مشورہ دیا۔ تاہم یہ مشورہ انہیں مہنگا پڑ گیا۔
ان کا کہنا تھا کہ موسم گرما میں مردوں کے جسم سے نکلنے والی بدبو ان کے لیے تکلیف کا باعث بنتی ہے۔ یوری نے مزید لکھا کہ میں بہت صفائی پسند ہوں، اس لیے میں دن میں کئی بار شاور لیتی ہوں، فریشنگ وائپس استعمال کرتی ہوں۔ میرے خیال میں مردوں کو بھی ایسا ہی کرنا چاہیے۔
خاتون کی متنازع پوسٹ وائرل ہونے پر سوشل میڈیا صارفین نے انہیں آڑے ہاتھوں لیا۔ ایک صارف نے لکھا کہ صرف مردوں پر الزام لگانا مشتعل اور بلا شبہ امتیازی سلوک ہے۔ خواتین کے جسم سے بھی بدبو پیدا ہوسکتی ہے۔ آپ کی اس پوسٹ نے مجھے کافی پریشان کر دیا ہے۔
بعد ازاں جاپانی اینکر کی سوشل میڈیا پر پوسٹ پر متعدد نارضگی بھرے تبصرے آنے لگے اور پھر ان سے خاص طور پر عوام سے معافی مانگنے اور متنازع پوسٹ ڈیلیٹ کرنے کو کہا گیا۔
صرف یہاں تک بات ختم نہ ہوئی بلکہ خاتون کی پریشانی میں مزید اضافہ ہوا۔ جاپانی ٹی وی اینکر کو ان کی نیوز ایجنسی VOICE کی جانب سے ان کا معاہدہ ختم کرنے کا فیصلہ کیا گیا جس کی اہم وجہ مردوں کی توہین اور متنازع فیمینسٹ بیان تھا۔