Aaj Logo

شائع 23 اگست 2024 09:55am

آکسفوڈ یونیورسٹی کا چانسلر بننے پر عمران خان کو کیا فائدہ پہنچے گا

بانی پی ٹی آئی عمران خان ان دنوں راولپنڈی کی اڈیالہ جیل میں قید اپنی سزا کاٹ رہے ہیں۔ عمران خان اس وقت جس انتخاب میں حصہ لینے کی کوشش کر رہے ہیں وہ کوئی سرکاری الیکشن نہیں بلکہ آکسفورڈ یونیورسٹی کے چانسلر کا ایک انتہائی اہم عہدہ ہے۔

عمران خان کے آکسفرڈ چانسلر شپ کے انتخاب میں حصہ لینے کی خبریں گزشتہ کئی ہفتوں سے زیر گردش ہیں۔ بی بی سی کے مطابق یونیورسٹی کے چانسلر کے لیے ان کی جانب سے بطور امیدوار درخواست مقررہ مدت کی آخری تاریخ 18 اگست کو جمع کروائی گئی جس کا اعلان عمران خان کے مشیر زلفی بخاری نے سوشل میڈیا پلیٹ فارم ایکس پر کیا۔

عمران خان کے مشیر زلفی بخاری کے مطابق عمران خان ان اتنخابات میں ضرور حصہ لیں گے کیونکہ یہ ایک باوقار منصب ہے۔ ان کا مزید کہنا تھا کہ اس مقصد کے حصول کے لیے لوگوں کی سپورٹ بہت ضروری ہے۔

اس سے قبل بانی پی ٹی آئی مشہور برطانوی یونیورسٹی بریڈ فورڈ میں بطور اہم چانسلر کے عہدے پر فائز رہ چکے ہیں۔ اور اب انہیں اس منصب کے لیے سب سے زیادہ اہل شخص کہا جا رہا ہے جس کی ایک وجہ ان کی شہرت بتائی گئی ہے۔

عمران خان چانسلر کیوں بننا چاہتے ہیں؟

عمران خان کے حامیوں کا خیال ہے کہ سابقہ تجربے، آکسفرڈ یونیورسٹی سے دیرینہ تعلق، قومی اور عالمی سطح پر عوامی خدمات اور کرکٹ کی دنیا میں شہرت انھیں چانسلرشِپ کا ایک مضبوط امیدوار بناتی ہے۔

پاکستان میں سیاسی تنازع پر لکھی جانے والی کتاب ’پولٹیکل کنفلیکٹ ان پاکستان‘ کے مصنف پروفیسر ڈاکٹر محمد وسیم نے بی بی سی کو انٹرویو میں بتایا کہ آکسفرڈ چانسلر ایک اعزازی قسم کا عہدہ سمجھا جاتا ہے جو ان شخصیات کو دیا جاتا ہے جن کا اپنی زندگی میں اہم کردار رہا ہو۔ انہوں نے بتایا کی اس سے قبل عمران خان ایک برطانوی یونیورسٹی کے چانسلر بھی رہ چکے ہیں جو انہیں دوبارہ چانسلر کے لیے مضبوط امیدوار بناسکتی ہے۔

ڈاکٹر وسیم کے مطابق عمران خان کیلئے پہلے بھی 2 سے 3 بار اس عہدے کو حاصل کرنے کے لیے کوششیں کی جا چکی ہیں۔ ان حالات میں اگر عمران خان کو آکسفرڈ جیسی یونیورسٹی کی چانسلرشپ مل جاتی ہے تو پھر یہ ان کے لیے بہت مددگار ثابت ہوگی۔

علاوہ ازیں ایک اور جگہ ڈاکٹر محمد وسیم کا کہنا تھا کہ اگر بانی پی ٹی آئی آکسفورڈ یونیورسٹی کے چانسلر کا عہدہ جیت جاتے ہیں تو کوئی بھی حکومت ان کے آگے رکاوٹ نہیں ڈال سکتی اور اگر ایسا کیا بھی تو یہ ریاست مخالف اقدام تصور کیا جائے گا۔

مگر اس سے پہلے دیکھنا یہ ہے کہ بانی پی ٹی آئی عمران خان اس وقت ایک سزا یافتہ شخص ہیں اور اس منصب کے لیے آکسفرڈ کے اصول و ضوابط اس بات کی اجازت دیتے ہیں کہ انہیں یہ عہدہ مل سکے گا یا نہیں۔

Read Comments