بھارت کے مرکزی تفتیشی ادارے سی بی آئی نے کہا ہے کہ کولکتہ کی جس جونیر ڈاکٹر کو زیادتی کے بعد قتل کیا گیا تھا اُس سے اجتماعی زیادتی کے شواہد نہیں ملی ہے۔
سی بی آئی نے یہ بات سپریم کورٹ میں جمع کرائی جانے والی رپورٹ میں کہی ہے۔ فرانسک شواہد کے تجزیے کی بنیاد پر مرتب کی جانے والی رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ کولکتہ کے آر جے کار میڈیکل کالج کی جونیر ڈاکٹر سے زیادتی میں صرف ایک شخص سِوک والنٹیئر سنجے رائے ملوث پایا گیا ہے۔ اُسے گرفتار کیا جاچکا ہے اور وہ اقبالِ جرم بھی کرچکا ہے۔
جونیر ڈاکٹر کو 9 اگست کو زیادتی کے بعد قتل کیا گیا تھا۔ وہ رات کی ڈیوٹی ختم کرکے جارہی تھی کہ سنجے رائے نے اُسے دبوچ لیا اور زیادتی کے بعد موت کے گھاٹ اتار دیا۔
سنجے رائے پولیس سے وابستہ رہا ہے۔ اس جونیر ڈاکٹر کے قتل پر ملک بھر میں میڈیکل کمیونٹی نے بھرپور احتجاج کیا ہے۔
مغربی بنگال کی وزیرِاعلیٰ ممتا بینرجی نے اس قضیے کے شروع ہی میں کہہ دیا گیا تھا کہ اگر ضروری ہوا تو جرم ثابت ہونے پر سنجے رائے کو پھانسی دے دی جائے گی۔
اب ممتا بینرجی نے مرکزی حکومت سے استدعا کی ہے کہ خواتین اور بچیوں سے زیادتی کے واقعات کی روک تھام کے لیے سخت تر قوانین نافذ کیے جائیں۔
بھارت کی سپریم کورٹ نے ملک بھر میں لوگوں سے کہا ہے کہ وہ اس قتل کے حوالے سے قیاس آرائیوں سے گریز کریں اور نازیبا نوعیت کے تبصروں سے بھی گریز کریں۔
بھارت کے چیف جسٹس مسٹر جسٹس چندر چوڑ کا کہنا ہے کہ معاملہ بہت نازک ہے اس لیے اِس معاملے میں اٹکل کے گھوڑے دوڑانے کے بجائے عدلیہ کو اپنا کام کرنے دیا جائے تاکہ متاثرہ خاندان کو انصاف مل سکے۔
مزید پڑھیں :
زیادتی کے بعد قتل ہونے والی بھارتی ڈاکٹر کی آخری خواہش، ڈائری منظرِعام پرآگئی
کچھ لوگ بنگلا دیش جیسے حالات پیدا کرنے پر تُلے ہوئے ہیں، ممتا بینرجی
کولکتہ کی لیڈی ڈاکٹر کے مبینہ قاتل کی ساس نے اصلیت بیان کردی