انسداد دہشت گردی عدالت راولپنڈی میں 9 مئی کے وعدہ معاف گواہ اور ممبر پاکستان تحریک انصاف واثق قیوم عباسی اور عمر تنویر اپنے بیان سے منحرف ہوگئے۔
سابق ڈپٹی اسپیکر پنجاب اسمبلی واثق قیوم عباسی اور عمر تنویر نے انسداد دہشت گردی عدالت راولپںڈی میں 164 کے بیان سے متعلق درخواست دائر کر دی۔
واثق قیوم اور عمر تنویر بٹ کی جانب سے محمد ایڈووکیٹ فیصل ملک نے درخواست دائر کی جبکہ انسداد دہشت گردی کی خصوصی عدالت نے درخواست کو ریکارڈ کا حصہ بنا لیا۔
درخواست میں مؤقف اختیار کیا گیا کہ ہم نے عمران خان کے خلاف وعدہ معاف گواہ بن کر کوئی ایسا بیان کسی مجسٹریٹ کے سامنے یا تحریری طور پر نہیں دیا، ہمیں عمران خان نے ہمیشہ ہمیں پرامن جدوجہد کا درس دیا۔
9 مئی مقدمات: حافظ فرحت عباس، شیخ امتیاز کی عبوری ضمانتیں خارج، احاطہ عدالت سے فرار
درخواست میں مزید کہا گیا کہ عمران خان کے خلاف سنگین نوعیت کے الزامات سے متعلق ہمارے بیانات کی کوئی حقیقت نہیں۔
اڈیالہ جیل راولپنڈی میں 9 مئی کے مقدمات سے متعلق کیس میں 500 ملزمان کی حاضری لگائی گئی جبکہ عدالت نے کیس کی سماعت بغیر کارروائی 12 ستمبر تک ملتوی کردی۔
اڈیالہ جیل راولپنڈی میں سانحہ 9 مئی کے مقدمات کی سماعت ہوئی، بیرسٹر گوہر، اعظم سواتی، غلام سرورخان سمیت کئی پی ٹٰ آئی رہنماء اڈیالہ جیل پہنچے۔
انسداد دہشت گردی عدالت کے جج ملک اعجاز آصف نے اڈیالہ جیل میں سماعت کی جبکہ دوران سماعت 500 ملزمان کی حاضری لگائی گئی ، جس کے بعد کیس بغیر کارروائی کے 12 ستمبرتک ملتوی کردیا گیا۔
واضح رہے کہ 9 مئی 2023 کو سابق وزیراعظم عمران خان کی گرفتاری کے بعد ملک بھر میں پُرتشدد فسادات کے نتیجے میں نمایاں بے امنی دیکھی گئی تھی۔
خیبرپختونخوا حکومت کا 9 مئی واقعات کی جوڈیشل انکوائری کیلئے چیف جسٹس پشاور ہائیکورٹ کو خط
9 مئی کو مشتعل افراد کی جانب سے ملک بھر میں مختلف مقامات پر عسکری تنصیبوں پر حملے، جلاؤ گھیراؤ اور مظاہرے کیے گئے تھے، اس دوران بانی پی ٹی آئی عمران خان، شیخ رشید، زرتاج گل، شبلی فراز، غلام سرورخان اور شیریں مزاری سمیت 500 افراد کے خلاف مقدمہ درج کیا گیا تھا۔