ایرانی حکام نے مئی میں پیش آنے والے ہیلی کاپٹر حادثے کی حتمی تحقیقاتی رپورٹ تیار کرلی جس میں ایران کے صدر ابراہیم رئیسی شہید ہوگئے تھے۔
واضح رہے کہ 20 مئی کو مشرقی آذر بائیجان صوبے میں ایرانی صدرابراہیم رئیسی کے ہیلی کاپٹر کو حادثہ پیش آیا تھا جس میں ابراہیم رئیسی، وزیر خارجہ امیر عبداللہیان، مشرقی آذر بائیجان کے گورنر مالک رحمتی، تبریز کے امام سید محمد الہاشم، صدر کے سیکیورٹی یونٹ کے کمانڈر سردار سید مہدی موسوی سمیت بارڈی گارڈ اور ہیلی کاپٹر عملہ جاں بحق ہوگئے تھے۔
حادثے کے تقریباً ڈھائی مہینے کے بعد ایرانی حکام نے اپنی حتمی تحقیقاتی رپورٹ پیش کی جس میں بتایا گیا کہ موسمی حالات اور طیارے میں وزن کو سنبھالنے کے نظام میں خرابی کے باعث حادثہ پیش آیا۔
غیرملکی خبررساں ادارے ’رائٹرز‘ کے مطابق ایران کے سرکاری میڈیا نے رپورٹ کو یکسر مسترد کردیا۔ حادثے کی تحقیقات سے متعلق معلومات شائع کرنے کا ذمہ دار مسلح افواج کے جنرل اسٹاف کے مواصلاتی مرکز نے کہا کہ یہ رپورٹ ”مکمل طور پر غلط“ ہے۔
ایرانی صدر کے ہیلی کاپٹر حادثے پر امریکی سینیٹر خوش، ایران میں بھی جشن؟
ایران کی فوج کی جانب سے مئی میں ایک ابتدائی رپورٹ میں کہا گیا تھا کہ تحقیقات کے دوران کسی بھی قسم کی دراندازی یا حملے کا کوئی ثبوت نہیں ملا۔
سیکورٹی ذرائع نے ایرانی نیوز ایجنسی فارس کو بتایا کہ آیت اللہ رئیسی کے ہیلی کاپٹر کے حادثے کے معاملے کی تحقیقات مکمل کر لی گئی ہیں، مکمل یقین ہے کہ جو کچھ ہوا وہ ایک حادثہ تھا۔
فارس کے مطابق، ذرائع نے مزید کہا کہ حادثے کی دو وجوہات کی نشاندہی کی گئی: موسمی حالات نا مناسب تھے اور ہیلی کاپٹر وزن سنبھالنے سے قاصر تھا، جس کی وجہ سے وہ پہاڑ سے ٹکرا گیا۔
ذرائع نے فارس کو بتایا کہ تحقیقات سے پتہ چلتا ہے کہ ہیلی کاپٹر میں سیکیورٹی پروٹوکول کی اجازت سے زیادہ دو افراد سوار تھے۔