جلسے کی اجازت نہ ملنے کے باوجود پاکستان تحریک انصاف نے زبردستی جلسے کرنے کی ٹھانی جس کی پیش نظر اسلام آباد کی ضلعی انتظامیہ نے ریڈ زون سیل کرتے ہوئے سرکاری اور نجی اسکولوں میں آج تعطیل کا اعلان کردیا۔ جڑواں شہروں میں میٹرو بس سروس معطل کردی گئی تاہم اب اطلاعات موصول ہوئی ہیں کہ پی ٹی آئی نے جلسے کی آڑ میں حکومت کی جانب سے انتشار پھیلانے کی سازش کی کوشش کو ناکام بنانے کے لیے جلسہ ملتوی کردیا۔
واضح رہے کہ جلسے کرنے کے معاملے میں پی ٹی آئی اور انتظامیہ کے درمیان کشیدگی بڑھی جب انتظامیہ نے محض جلسے کے ایک روز قبل اجازت نامہ منسوخ کردیا۔ پی ٹی آئی کو آج کے روز ترنول میں جلسے کی اجازت ملی لیکن گزشتہ روز وہ اجازت نامہ منسوخ کردیا گیا۔
اجازت نامہ منسوخ ہونے کے بعد پی ٹی آئی قائدین نے سخت ردعمل کا اظہار کیا۔ وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا علی امین گنڈا پور نے واضح پیغام دیا کہ تین بجے صوابی انٹر چینج پر صوبہ بھر کے قافلے اسلام آباد کے لیے نکلیں گے۔ چیئرمین پی ٹی آئی بیرسٹر گوہر نے کہا تھا کہ اگرعدالت نے احکامات جاری کیے ہیں تو پھر انتظامیہ کی جانب سے این او سی منسوخ نہیں کیا جاسکتا۔
اس حوالے سے نئی پیش رفت سامنے آئی ہے۔ سیکریٹری جنرل عمر یواب خان کے دستخط شدہ اعلامیہ میں کہا گیا کہ ’بانی پی ٹی آئی عمران خان نے آج جیل سے اہم ہدایات جاری کی ہیں، ہدایت کے مطابق اسلام آباد میں مورخہ 22 اگست کو ہونے والے جلسے کی تاریخ تبدیل کی جارہی ہے‘۔
اسلام آباد: تحریک انصاف کے جلسے کا اجازت نامہ منسوخ
پی ٹی آئی اعلامیہ میں کہا گیا کہ ’اطلاعات ہیں کہ حکومت اس جلسے کی آڑ میں انتشار پھیلانے کی سازش کررہی ہے، تمام کارکنان کے لیے پیغام ہے کہ وہ جلسے کی تیاری جاری رکھیں عوام میں نکلیں اور تحریک چلائیں، جلسے کی نئی تاریخ کا اعلاج جلد کیا جائے گا۔
دوسری جانب اسلام آباد کی انتظامیہ نے سخت شرائط کے ساتھ پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کو 8 ستمبر کو جلسہ کرنے کی اجازت دے دی۔
ڈسٹرکٹ مجسٹریٹ اسلام آباد نے نوٹیفکیشن جاری کردیا، انتظامیہ کی جانب سے 40 ہدایات کے ساتھ نوٹیفکیشن جاری کیا گیا ہے۔
نوٹیفکیشن کے مطابق اسلام آباد انتظامیہ نے 22 اگست کا این او سی مذہبی جماعتوں کی احتجاج کی وجہ سے منسوخ کیا، 8 ستمبر کو انتظامیہ جلسے کو سیکیورٹی فراہم کرے گی۔
اس میں بتایا گیا ہے کہ جلسہ کرنے والے افراد کسی بھی شہری کے بنیادی حقوق کو متاثر نہیں کریں گے، لوگ شام 4 بجے اکٹھے ہوں گے اور 7 بجے جلسہ ختم کرنا ہوگا، یہ جلسے کی انتظامیہ کی ڈیوٹی ہوگی کہ جلسہ ختم کرنے کے بعد کارکنان کو منتشر کیا جائے۔
نوٹیفکیشن کے مطابق 8 ستمبر کو کارکنان کو جلسہ گاہ میں بیٹھنے کی اجازت نہیں ہوگی۔
پی ٹی آئی اور انتظامیہ کے مابین جاری سیاسی رشہ کشی کے بعد بچوں کی حفاظت کے پیش نظراسکولوں کو بند کرنے اور ریڈ زون کو سیل کرنے کا فیصلہ کیا۔
ترجمان وزارت داخلہ کے مطابق ڈپٹی کمشنر اسلام آباد نے صورتحال کے تناظر میں اسکولز بند رکھنے کا فیصلہ کیا۔ ذرائع کے مطابق آج اسکول بند رکھنے کا فیصلہ پی ٹی آئی کے جلسے کے اعلان اور ایک مذہبی جماعت کی احتجاج کی کال کے پیش نظر کیا گیا ہے۔
اس حوالے سے ترجمان ایجوکیشن بورڈ نے بتایا کہ راولپنڈی میں میٹرک ضمنی امتحانات کے جاری پرچے معمول کے مطابق ہوں گے اور آج جمعرات 22 اگست کا پرچہ بھی معمول کے مطابق ہوگا۔ ترجمان بورڈ ارسلان چیمہ کا کہنا ہے کہ میٹرک ضمنی امتحانات کے راولپنڈی میں صرف 6 امتحانی مراکز ہیں۔
پی ٹی آئی کے ترنول میں ممکنہ جلسے کو ناکام بنانے کے لیے اسلام آباد انتظامیہ اور پولیس نے جی ٹی روڈ پر کنٹینرز رکھ دیے ہیں جبکہ جلسہ گاہ کو بھی کھود دیا ہے۔
دوسری جانب جلسے اور مظاہرے کی وجہ جڑواں شہروں اسلام آباد اور راولپنڈی میں میٹرو بس سروس بند رہے گی۔
ضلعی انتظامیہ نے وفاقی دارالحکومت کی مجموعی صورتحال کے پیشِ نظر میٹرو بس سروس صدر اسٹیشن تا پاک سیکریٹریٹ تک مکمل بند رکھنے کا فیصلہ کیا ہے۔
پنجاب حکومت کی جانب سے صوبے بھر میں دفعہ 144 بھی نافذ
اس سے قبل پنجاب حکومت کی جانب سے صوبے بھر میں دفعہ 144 بھی نافذ کردی گئی ہے۔ نوٹیفیکیشن کے مطابق پنجاب بھر میں 22 سے 24 اگست تک دفعہ 144 نافذ رہے گی۔ دفعہ 144 کے تحت پنجاب بھر میں ہر قسم کے سیاسی و عمومی اجتماع پر پابندی عائد ہوگی۔
امن و امان کے قیام، انسانی جانوں اور املاک کے تحفظ کے لیے دفعہ 144 نافذ کی گئی۔ پابندی کا اطلاق دہشتگردی کے خطرات کے پیش نظر کیا گیا۔
نوٹیفکیشن میں کہا گیا کہ پنجاب بھر میں انتظامیہ حکم نامے پر عملدرآمد یقینی بنائے۔ اس کے ساتھ ساتھ عوامی آگاہی کے لیے دفعہ 144 کے نفاذ کی بڑے پیمانے پر تشہیر کی ہدایت بھی کی گئی ہے۔
ڈپٹی کمشنر اسلام آباد کا پی ٹی آئی کو جلسے کی اجازت دینے سے انکار
واضح رہے کہ پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) نے 22 اگست کو اسلام آباد میں جلسہ کرنے کا اعلان کیا تھا مگر ضلعی انتظامیہ نے اس کی اجازت نہیں دی تھی جس پر پارٹی نے مؤقف اختیار کیا تھا کہ وہ ہر صورت اسلام آباد میں جلسہ کرے گی۔
دوسری جانب پنجاب میں دفعہ 144 کا نفاذ لاہور ہائیکورٹ میں چیلنج کر دیا گیا۔
ملک نجی للہ نے اظہر صدیق ایڈووکیٹ کی وساطت سے لاہور ہائیکورٹ میں درخواست دائر کی، جس میں پنجاب حکومت، ہوم سیکرٹری پنجاب اور ڈپٹی کمشنرز کو فریق بنایا گیا ہے۔
وکیل نے درخواست میں مؤقف اپنایا کہ پنجاب میں دفعہ 144 کا نفاذ سیاسی بنیادوں پر کیا گیا، ایک سیاسی جماعت تحریک انصاف کے پرامن احتجاج کو روکنے کے لیے دفعہ 144 لگائی گئی۔
درخواست میں نکتہ اٹھایا گیا کہ احتجاج کرنا ہر سیاسی جماعت کا جمہوری اور آئینی حق ہے، اس حق سے کسی سیاسی جماعت کو محروم نہیں کیا جاسکتا۔
درخواست میں استدعا کی گئی کہ عدالت دفعہ 144 کا نوٹیفکیشن کالعدم قرار دے، پٹیشن کے حتمی فیصلے تک دفعہ 144 کا نفاذ معطل کیا جائے۔
لاہور ہائیکورٹ میں پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے 51 کارکنوں کی بازیابی کے لیے درخواست دائر کر دی گئی۔
درخواست تحریک انصاف کے رہنما یوسف وائیں کی جانب سے دائر کی گئی، جس میں مؤقف اختیار کیا گیا کہ پولیس نے اسلام آباد جاتے ہوئے تمام کارکنوں کو حراست میں لیا، گرفتار افراد کے خلاف کوئی مقدمہ درج نہیں ہیں۔
درخواست گزار کا مزید کہنا تھا کہ موقف پی ٹی آئی کے تمام کارکنان پولیس کو کسی مقدمہ میں مطلوب بھی نہیں ہیں۔
درخواست میں عدالت سے استدعا کی گئی کہ تمام کارکنان کی گرفتاری کو غیر قانونی قرار دیا جائے، عدالت تمام گرفتار کارکنان کو عدالت میں پیش کرنے کا حکم دے۔
اس سے قبل اسلام آباد انتظامیہ کی جانب سے جلسے کا این او سی منسوخ کرنے پر اپنے ردعمل میں چیئرمین پی ٹی آئی بیرسٹر گوہر نے کہا کہ ہم اسلام آباد ہائیکورٹ کے احکامات کی روشنی میں ضرور جلسہ کریں گے جو پُرامن ہوگا، اسلام آباد جلسے میں وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا سمیت دیگر مرکزی قیادت شریک ہوگی۔
انہوں نے کہا کہ اگر عدالت نے احکامات جاری کیے ہیں تو پھر انتظامیہ کی جانب سے این او سی منسوخ نہیں کیا جاسکتا، ہم ریڈ زون سے 30 کلومیٹر کے فاصلے پر جلسہ کررہے ہیں اور دھرنے کا کوئی پروگرام نہیں۔
’کون کتنے بندے لایا‘ پی ٹی آئی ورکرز کو اہم رہنماؤں پر نظر رکھنے کی ہدایت
بیرسٹر گوہر نے کہا کہ ہم نے چیف کمشنر کو بروقت جلسہ شروع کرکے بروقت ختم کرنے کی یقین دہانی کرائی ہے، اس کے باوجود جلسے کا این او سی منسوخ کرنا غیرآئینی اور غیرقانونی اقدام ہے۔
انہوں نے کہا کہ مذہبی جماعت نے ڈی چوک میں صبح 8 بجے احتجاج کی کال دی ہے، جبکہ ہمارا جلسہ شام 5 بجے شیڈول ہے۔
دوسری جانب وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا علی امین گنڈاپور نے کہا کہ جمعرات کو اسلام آباد میں ہر صورت جلسہ ہوگا، خیبر پختونخوا کا قافلہ 3 بجے صوابی سے روانہ ہوگا، جس کی قیادت وہ خود کریں گے۔
انہوں نے کہا کہ یہ فیصلہ کن مرحلہ ہے، فیصلہ ہوجائے گا کہ اس قوم کی طرف سے کون عمران خان کے ساتھ کھڑا ہے، حق کے لیے کھڑا ہے، اپنے آئین کے لیے کھڑا ہے۔
وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا نے مزید کہا کہ میں صوابی سے قافلے کی قیادت خود کروں گا، ہم ڈنکے کی چوٹ پر یہ جلسہ کر کے دکھائیں گے۔
پی ٹی آئی اسلام آباد کے صدر عامر مغل نے کہا کہ عمران خان کو جیل میں قتل کرنے کی سازش ہورہی ہے، اسلام آباد میں پی ٹی آئی کا جلسہ ہوکر رہے گا، کارکنان تمام رکاوٹیں عبور کرتے ہوئے ترنول پہنچیں۔
انہوں نے کہا کہ فارم 47 کی جعلی حکومت سے چھٹکارے کا وقت آچکا، اگر مجھے شہید بھی کردیا جائے تو میری وصیت ہے کہ میرے جنازے کو وہیں رکھ کر جلسہ کریں۔
یہ بھی پڑھیں کل اسلام آباد جلسہ ہر صورت ہوگا، بیرسٹر گوہر اور علی امین گنڈاپور کا اعلان
انہوں نے کہا کہ اگر کوئی شخص آپ کو توڑ پھوڑ کرتا نظر آئے تو اس کا تعلق پی ٹی آئی سے نہیں ہوگا اس کو گرفتار کریں۔
عامر مغل نے کہا کہ انتظامیہ نے اسلام آباد میں دفعہ 144 لگائی ہے، ہم اس کے ٹکڑے کرکے دارالحکومت میں دفعہ 804 لگائیں گے۔