غزہ کے ایک اینجینیر نے سورج کی روشنی کی مدد سے سمندر کے کھارے پانی کو میٹھا کرنے میں کامیابی حاصل کی ہے۔ یہ طریقہ کارگر ثابت ہونے سے غزہ کے لوگوں کو پینے کا صاف پانی آسانی سے میسر ہوسکے گا۔
اِنس الغوئی کا کہنا ہے کہ جس ڈیوائس سے سمندر کے کھارے پانی کو میٹھا بنایا جارہا ہے اُس کے لیے بجلی درکار ہوتی ہے نہ سولر پینلز اور نہ ہی بیٹری۔
اِنس الغوئی نے جو ڈیوائس تیار کی ہے وہ براہِ راست سورج کی روشنی سے کام کرتی ہے۔ پچاس سالہ زرعی سائنس دان نے غیر ملکی امداد کے ڈبوں سے لیے گئے لکڑی کے پھٹوں اور متروک عمارتوں سے نکالی جانے والی کھڑکیوں کے فریمز کی مدد سے یہ ڈیوائس تیار کی ہے۔
غزہ میں پانی کی شدید قلت ہے۔ صہیونی فوج کی بمباری سے غزہ کے طول و عرض میں بنیادی سہولتوں کے ڈھانچے کو شدید نقصان پہنچا ہے۔ پانی کی راشننگ ہو رہی ہے۔ لوگ پینے کے صاف پانی کے لیے مارے مارے پھرتے ہیں۔
اب سمندر کے کھارے پانی کو میٹھا بنانے یہ عارضی قسم کا واٹر فلٹر یا ڈی سالینیشن پلانٹ تیار کیا گیا ہے جس سے عوام کی مشکلات میں کمی آئے گی۔
بہتر کارکردگی کا تسلسل برقرار رکھنے کی صورت میں یہ منفرد طریقہ غزہ میں پانی کے بحران کو حل کرنے میں کلیدی کردار ادا کرسکتا ہے۔ گرمیوں میں غزہ میں 12 گھنٹے تک اور سردیوں میں آٹھ گھنٹے تک غزہ کے باشندوں کو سورج کی روشنی میسر ہوتی ہے۔