Aaj Logo

شائع 21 اگست 2024 05:36pm

بنگلا دیش کی سابق حکمراں جماعت نے شیخ حسینہ کی حوالگی کا مطالبہ کردیا

بنگلا دیش کی سابق حکمراں جماعت بنگلا دیش نیشنلسٹ پارٹی (بی این پی) نے بھارت سے شیخ حسینہ واجد کی حوالگی کا مطالبہ کیا ہے۔

پارٹی کا کہنا ہے کہ بھارت کا بنگلا دیش کی سابق وزیرِاعظم کو پناہ دینا بنگلا دیش میں جمہوریت کی بقا کے لیے خطرہ ہے۔ بھارت کی یہ حرکت بنگلا دیش میں جمہوریت کے تسلسل کی راہ میں دیوار بن رہی ہے۔

ایک بیان میں بی این پی نے کہا کہ بھارتی قیادت شیخ حسینہ کو بنگلا دیش کے حوالے کرے تاکہ اُن کے خلاف مختلف جرائم کے الزامات کے تحت 31 مقدمات کی کارروائی باضابطہ طور پر شروع ہوسکے۔

شیخ حسینہ واجد پر قتلِ عام اور انسانیت سوز جنگی جرائم کے یہ مقدمات طلبہ تحریک کی بھرپور کامیابی اور عوامی لیگ کے اقتدار کی بساط لپیٹے جانے کے بعد دائر کیے گئے ہیں۔

شیخ حسینہ واجد کے خلاف مقدمات کی سماعت انٹرنیشنل کرائمز ٹربیونل کر رہا ہے جو جماعتِ اسلامی بنگلا دیش کے رہنماؤں کے خلاف بھی نام نہاد جنگی جرائم کے مقدمات کی سماعت کرکے اُنہیں سزائے موت دے چکا ہے۔ 2010 میں قائم کیا جانے والا یہ ٹریبونل 100 سے زائد افراد کو موت کی سزا سناچکا ہے۔

1971 میں جماعتِ اسلامی (بنگلا دیش) کے رہنماؤں اور کارکنوں نے مشرقی پاکستان کو بنگلا دیش میں تبدیل کرنے کی عوامی لیگ اور اُس کے طلبہ ونگ مکتی باہنی کی تحریک کے دوران پاکستانی فوج کا ساتھ دیا تھا۔

اس ”جرم“ کی پاداش میں شیخ حسینہ واجد کے دورِ حکومت میں نام نہاد جنگی جرائم ٹربیونل نے جھوٹے اور کمزور مقدمات چلاکر جماعتِ اسلامی بنگلا دیش کے کئی معمر قائدین کو سزائے موت سُنائی جس پر اُنہیں پھانسی دے دی گئی۔

واضح رہے کہ شیخ حسینہ واجد نے اپنے پندرہ سالہ دورِ اقتدار میں بی این پی کی چیئر پرسن اور سابق وزیرِاعظم بیگم خالدہ ضیا کو پابندِ سلاسل رکھا اور اُن کی پارٹی سمیت کسی بھی سیاسی جماعت کو کُھل کر کام کرنے کی اجازت نہیں دی۔ اس دوران ہزاروں سیاسی کارکنوں کو جیلوں میں ٹھونس دیا گیا۔ پندرہ سالہ جمہوری آمریت کے دوران شیخ حسینہ واجد نے بنگلا دیش کی تمام پالیسیوں کو بھارت نواز بنا ڈالا۔

Read Comments