لاہور میں اچھرہ سے نوجوان کی لاش ملنے کے کیس میں اہم پیش رفت سامنے آگئی ۔ تحقیقات میں 2 موجودہ اورایک سابق پولیس اہلکارکےملوث ہونے کا ہوا ہے۔
18 اگست کو فرخ ارشد کی گاڑی فیصل ٹاؤن میں لاوارث ملی تھی جبکہ 33 سالہ فرخ ارشد کی لاش اچھرہ کے علاقے سے برآمد کی گئی تھی ۔ قتل کےالزام میں پولیس اہلکاروں کےخلاف تحقیقات شروع کر دی گئیں۔
ذرائع کے مطابق زیر تفتیش اہلکاروں میں معظم حسین اوراعجاز شامل ہیں ایک سابق ڈولفن اہلکار حمزہ واردات میں ملوث ہے۔ پولیس کے مطابق اہلکارمعظم اور اعجاز گرفتار کرلئے،حمزہ کی تلاش جاری ہے۔
پولیس ذرائع کے مطابق مقتول فرخ ارشد نے 18 اگست کی صبح اہلکاروں کو برکت مارکیٹ سے ساتھ بٹھایا، تینوں اہلکار فرخ کے ساتھ اس کے گیراج میں بیٹھے رہتے تھے، پولیس اہلکار اور فرخ دوسری گاڑی میں اس کے گھر سے نکلے، پولیس ملازمین فرخ ارشد کو ساتھ لیکر اچھرہ آئے۔
کانسٹیبل معظم نے شریف پلازہ میں فلیٹ کرائے پر لیا ہوا تھا، فرخ ارشد کو دھکا دیا تھا کہ اس نے شریف پلازہ کی چھت سے چھلانگ لگائی۔ گرفتار پولیس ملازمین سے تحقیقات جاری ہیں۔