اسلام آباد ہائیکورٹ نے پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے بانی چیئرمین عمران خان کے خلاف 190 ملین پاؤنڈ کیس میں حتمی فیصلہ نہ سنانے کا حکم امتناع ختم کردیا۔
اسلام آباد ہائیکورٹ کے جسٹس میاں گل حسن اورنگزیب اور جسٹس بابر ستار نے سابق وزیراعظم عمران خان کے خلاف 190 ملین کیس بند کرنے کے نیب کے پرانے فیصلے کے ریکارڈ فراہمی کی درخواست پر سماعت کی۔
نیب نے 2020 میں القادر ٹرسٹ کیس بند کرنے کا ریکارڈ عدالت پیش کر دیا، نیب نے القادر ٹرسٹ کیس بند کرنے کی کاپی بانی پی ٹی آئی کے وکلا کو فراہم کر دی۔
نیب نے ایگزیکٹو بورڈ میٹنگ کے دستاویزات کمرہ عدالت میں وکلا کو دے دی۔
190 ملین پاؤنڈ ریفرنس: اسلام آباد ہائیکورٹ نے احتساب عدالت کو حتمی فیصلہ سنانے سے روک دیا
جسٹس میاں گل حسن اورنگزیب اور جسٹس بابر ستار نے بانی پی ٹی آئی کی دستاویزات فراہمی کی درخواست منظور کرتے ہوئے کیس کا حتمی فیصلہ نہ سنانے کا حکم امتناع ختم کردیا۔
یاد رہے کہ 19 اگست جو اسلام آباد ہائی کورٹ نے سابق وزیر اعظم عمران خان کی 190 ملین پاؤنڈز کیس بند کرنے کے قومی احتساب بیورو (نیب) کے پرانے فیصلے کی ریکارڈ فراہمی اور ٹرائل روکنے کی درخواست پر سماعت کرتے ہوئے ٹرائل کورٹ کو کیس کا حتمی فیصلہ سنانے سے روک دیا تھا۔
یاد رہے کہ 16 اگست کو سابق وزیراعظم عمران خان نے اسلام آباد ہائی کورٹ میں 190 ملین روپے کرپشن کیس میں ٹرائل روکنے کے لیے درخواست دائر کی تھی.
عمران خان کی درخواست میں موقف اختیار کیا گیا کہ قومی احتساب بیورو (نیب) نے اپریل 2020 میں اپنے 343ویں ایگزیکٹو بورڈ اجلاس میں 19 کروڑ پاؤنڈز کرپشن ریفرنس کو بند کرنے کی سفارش کی تھی اور جرح کے دوران تفتیشی افسر نے اجلاس سے متعلق کچھ حقائق کو تسلیم بھی کیا۔
بیرسٹر سلمان صفدر اور ایڈووکیٹ خالد یوسف چوہدری کی جانب سے دائر درخواست میں کہا گیا ہے کہ سابق وزیراعظم نے کیس کا ریکارڈ طلب کرنے کے لیے احتساب عدالت میں درخواست دائر کی تھی تاہم جج نے اسے خارج کر دیا تھا۔
واضح رہے کہ مقدمے میں تفتیشی افسر استغاثہ کے آخری گواہ ہیں، انہوں نے چند ہفتے قبل احتساب عدالت میں گواہی دی تھی تاہم وکیل دفاع مختلف وجوہات کی بنا پر جرح مکمل نہیں کر سکے۔
درخواست میں کہا گیا ہے کہ مقدمے کا تفتیشی افسر احتساب عدالت میں استغاثہ کے 35 گواہ کے طور پر پیش ہوا اور جرح کے دوران اس نے واضح طور پر 343ویں ایگزیکٹو بورڈ اجلاس کے انعقاد اور مذکورہ ایگزیکٹو بورڈ اجلاس کے ذریعے اس کیس کو بند کرنے کا اعتراف کیا۔
اس میں بتایا گیا کہ مذکورہ میٹنگ کے منٹس نیب کے قبضے میں ہیں اور انہیں دفاع کی حمایت میں اہم ثبوت کے طور پر ٹرائل کورٹ میں پیش کرنے کی ضرورت ہے، درخواست میں عدالت سے استدعا کی گئی کہ نیب کو متعلقہ ریکارڈ ٹرائل کورٹ کے سامنے پیش کرنے کی ہدایت جاری کی جائے اور ریکارڈ جمع ہونے تک ٹرائل کی کارروائی روک دی جائے۔
اڈیالہ جیل راولپنڈی میں 190 ملین پاؤنڈ ریفرنس کی سماعت پاکستان تحریک انصاف کے بانی اور سابق وزیر اعظم عمران خان اور ان کی اہلیہ بشریٰ بی بی کے وکلا کی عدم موجودگی پر ملتوی کردی گئی۔
احتساب عدالت کے جج ناصر جاوید رانا نے 190 ملین پاؤنڈ ریفرنس کیس کی سماعت اڈیالہ جیل راولپنڈی میں کی، بانی پی ٹی آئی اور بشریٰ بی بی کو کمرہ عدالت میں پیش کیا گیا، عمران خان اور بشریٰ بی بی کی جانب سے بیرسٹر علی ظفر عدالت میں پیش ہوئے۔
190 ملین پاؤنڈ اسیکنڈل: نیب نے ضمنی ریفرنس دائر کرنے کا عندیہ دے دیا
سماعت کے آغاز پر پر بیرسٹر علی ظفر نے عدالت میں بتایا کہ ہمارے کونسل اسلام آباد ہائیکورٹ میں مصروف ہیں۔
اس پر نیب پراسیکیوٹر سردار مظفر عباسی کا عدالت میں کہنا تھا کہ وکلا صفائی آج آٹھویں مرتبہ تفتیشی افسر پر جرح نہیں کر رہے، وکلا صفائی تاخیری حربے استعمال کررہے ہیں۔
نیب پراسیکیوٹر نے مزید کہا کہ اسلام آباد ہائی کورٹ نے ٹرائل جاری رکھنے کا حکم دیا ہے، تین مرتبہ اگر گواہ پر جرح نہ ہو تو حق دفاع ختم ہو جاتا ہے،ہم نے تاحال حق دفاع ختم کرنے کی درخواست نہیں کی۔
نیب پراسیکیوٹر سردار مظفر عباسی نے عدالت سے استدعا کی کہ عدالت وکلا صفائی کو پابند کرے کہ وہ تفتیشی افیسر پر اپنی جرح مکمل کریں۔
بعد ازاں عدالت نے عمران خان اور ان کی اہلیہ کے وکلا کی عدم موجودگی پر سماعت 23 اگست تک ملتوی کردی، سماعت ملتوی ہونے پر نیب کے تفتیشی افسر میاں عمر ندیم پر آج بھی جرح نہ ہوسکی۔
واضح رہے کہ اس سے قبل 17 اگست کو راولپنڈی کی احتساب عدالت نے پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی ) کے بانی چیئرمین اور سابق وزیر اعظم عمران خان اور ان کی اہلیہ بشریٰ بی بی کے خلاف 190 ملین پاؤنڈز کیس میں ریفرنس کے تفتیشی افسر ڈپٹی ڈائریکٹر میاں عمر ندیم کے بیان پر چھٹی مرتبہ جرح مکمل نہ ہو سکی تھی۔
190 ملین پاؤنڈز یا القادر ٹرسٹ کیس میں الزام لگایا گیا ہے کہ عمران خان اور ان کی اہلیہ نے پی ٹی آئی کے دور حکومت میں برطانیہ کی نیشنل کرائم ایجنسی (این سی اے) کی جانب سے حکومتِ پاکستان کو بھیجے گئے 50 ارب روپے کو قانونی حیثیت دینے کے عوض بحریہ ٹاؤن لمیٹڈ سے اربوں روپے اور سی کڑوں کنال مالیت کی اراضی حاصل کی۔
یہ کیس القادر یونیورسٹی کے لیے زمین کے مبینہ طور پر غیر قانونی حصول اور تعمیر سے متعلق ہے جس میں ملک ریاض اور ان کی فیملی کے خلاف منی لانڈرنگ کے کیس میں برطانیہ کی نیشنل کرائم ایجنسی (این سی اے) کے ذریعے 140 ملین پاؤنڈ کی وصولی میں غیر قانونی فائدہ حاصل کیا گیا۔
عمران خان پر یہ بھی الزام ہے کہ انہوں نے اس حوالے سے طے پانے والے معاہدے سے متعلق حقائق چھپا کر کابینہ کو گمراہ کیا، رقم (140 ملین پاؤنڈ) تصفیہ کے معاہدے کے تحت موصول ہوئی تھی اور اسے قومی خزانے میں جمع کیا جانا تھا لیکن اسے بحریہ ٹاؤن کراچی کے 450 ارب روپے کے واجبات کی وصولی میں ایڈجسٹ کیا گیا۔