پاکستان میں تقریباً تمام ہی خواتین کاجل کا استعمال کرتی ہیں جو بے شک حسن میں چار میں سے ایک چاند کا کام کرتا ہے، یہاں تک بینائی کیلئے بہترین سمجھا جانے والا کاجل بچوں کو بھی لگایا جاتا ہے، لیکن کیا آپ جانتے ہیں یہ کتنا خطرناک ہے؟
خواتین کا یہ محبوب کاسمیٹک پروڈکٹ صحت سے جڑے سنگین خطرات کے ساتھ آتا ہے۔
اس حوالے سے سوشل میڈیا پلیٹ فارم ”یکس“ پر حال ہی میں ایک پوسٹ وائرل ہوئی ہے، جس میں کاجل سے وابستہ لیڈ پوائزننگ کے خطرات کو اجاگر کیا گیا ہے۔
پوسٹ میں کہا گیا ہے کہ ’افغانستان میں صحت عامہ کا بڑا بحران ہے۔ وہاں تقریباً تمام بچوں کو دائمی لیڈ پوائزننگ ہوتی ہے۔ جس نے ذہانت، علمی صلاحیتوں، سیکھنے کو ناقابل تلافی نقصان پہنچایا ہے، جس کا ماخذ کاجل ہے۔
متعدد مطالعات نے اس بات کی تصدیق کی ہے کہ سرمہ یا کاجل سے صحت کو اہم خطرات لاحق ہے۔
ماہرین کا کہنا ہے کہ بعض اوقات لیڈ کا استعمال رنگ بڑھانے کے لیے کیا جاتا ہے، لیکن اس سے صحت کو خطرات لاحق ہوتے ہیں، خاص طور پر جب اسے آنکھوں کے قریب لگایا جائے۔
کنسلٹنٹ نیورولوجسٹ منی پال ہسپتال بھونیشور ڈاکٹر آکاش اگروال کا کہنا ہے کہ کاجل واقعی لیڈ پوائزننگ کا باعث بن سکتی ہے۔
دوپہر کے کھانے سے پہلے نظر آنے والی ذیابیطس کی علامات
وہ کہتے ہیں کہ ’بنیادی تشویش یہ ہے کہ کاجل کی کچھ شکلیں، خاص طور پر روایتی یا گھریلو اقسام میں لیڈ کی اعلیٰ سطح ہوتی ہے۔ جب کاجل کو باقاعدگی سے جلد یا نچلی پلکوں پر لگایا جاتا ہے، تو لیڈ خون میں جذب ہو جاتا ہے۔ وقت گزرنے کے ساتھ، یہ لیڈ جمع ہوتا ہے اور صحت کو سنگین خطرات لاحق ہو سکتے ہیں‘۔
سینئر کنسلٹنٹ، نیونٹولوجی اینڈ پیڈیاٹرکس، ایسٹر سی ایم آئی ہسپتال بنگلور ڈاکٹر پرملا وی تھروملیش بتاتی ہیں کہ لیڈ ایک طاقتور نیوروٹوکسن ہے۔ جب اسے کھایا جاتا ہے، سانس کے زریعے اندر لیا جاتا ہے، یا جلد کے ذریعے جذب ہوتا ہے، تو یہ اعصابی نظام کو کافی نقصان پہنچا سکتا ہے۔
یہ نوٹ کرنا ضروری ہے کہ لیڈ پوائزننگ ایک سنگین مسئلہ ہے جو بچوں اور بڑوں دونوں کو متاثر کر سکتا ہے۔ تاہم، اثرات فرد کی عمر اور نمائش کی مدت کے لحاظ سے مختلف ہوتے ہیں۔
ڈاکٹر آکاش اگروال کہتے ہیں کہ ’بچے خاص طور پر لیڈ پوائزننگ کا شکار ہوتے ہیں کیونکہ ان کے جسم لیڈ کو زیادہ آسانی سے جذب کر لیتے ہیں، اور ان کے نشوونما پاتے دماغوں کو نقصان پہنچنے کا زیادہ خطرہ ہوتا ہے۔‘
لیڈ والے کاجل کا باقاعدہ استعمال صحت کے اہم مسائل کا باعث بن سکتا ہے، جن میں سیکھنے میں مشکلات، یادداشت کے مسائل، چڑچڑاپن اور جارحانہ رویہ، ترقیاتی تاخیر وغیرہ شامل ہیں۔
اس کے علاوہ بچوں کی علمی اور طرز عمل کی نشوونما پر اثرات گہرے ہو سکتے ہیں، جس کے نتیجے میں طویل مدتی نتائج نکل سکتے ہیں جو ان کی تعلیمی کارکردگی اور سماجی تعاملات کو متاثر کر سکتے ہیں۔
ڈاکٹر اگروال مزید بتاتے ہیں کہ جو بالغ افراد کاجل کے باقاعدہ استعمال سے لیڈ کا سامنا کرتے ہیں وہ بھی مضر صحت اثرات کا سامنا کر سکتے ہیں، جیسے پیٹ میں مستقل درد، گردے کی خرابی، ہائی بلڈ پریشر، دل کے مسائل، اعصابی علامات جیسے سر درد اور شدید صورتوں میں پارکنسنزم سے مشابہہ حالات۔
ڈاکٹر اگروال کے مطابق، حاملہ خواتین کو خاص خطرہ ہوتا ہے کیونکہ حمل کے دوران لیڈ پوائزننگ اسقاط حمل، مردہ پیدائش اور جنین میں نشوونما کے مسائل کا باعث بن سکتی ہے۔
ماہرین کا کہنا ہے کہ لیڈ پوائزننگ کی علامات کو پہچاننا مشکل ہو سکتا ہے کیونکہ وہ اکثر دیگر عام حالات جیسی ہوتی ہیں۔ تاہم، بعض علامات کو تشویش کا باعث بننا چاہیے، خاص طور پر اگر کاجل کو باقاعدگی سے استعمال کیا گیا ہو۔
بچوں میں غیر واضح وزن میں کمی، پیٹ میں درد، قے، سر درد، پیلا پن یا خون کی کمی، رویے میں اچانک تبدیلیاں جیسے چڑچڑاپن یا جارحیت لیڈ پوائزننگ کی علامات ہیں۔
بالغوں میں مسلسل تھکاوٹ، یادداشت کا نقصان، جوڑوں اور پٹھوں میں درد، ہاضمے کے مسائل علامات میں شامل ہیں۔
15 سالہ نوجوان نے اسکن کینسر کے علاج میں مددگار صابن تیار کرلیا
ڈاکٹر روبی سچدیو بتاتی ہیں کہ معروف برانڈز کے پروڈکٹس کا انتخاب کرنے کا مشورہ دیا جاتا ہے جو واضح طور پر یہ بتاتے ہیں کہ وہ لیڈ فری ہیں۔ پیکیجنگ پر سرٹیفیکیشنز یا ریگولیٹری منظوریوں کی جانچ بھی مدد کر سکتی ہے۔
تاہم، اجزا کی غیر واضح فہرستوں والی مصنوعات یا مناسب حفاظتی جانچ کے بغیر درآمد کی جانے والی مصنوعات سے گریز کرنا بہت ضروری ہے۔
اب، اگر آپ سوچ رہے ہیں کہ آپ کو پریشان ہونے کی ضرورت نہیں ہے کیونکہ آپ اپنا کاجل گھر پر بناتے ہیں، تو ڈاکٹر آکاش اگروال کا کہنا ہے کہ سختی سے مشورہ دیا جاتا ہے کہ گھر میں بنی یا مقامی طور پر بنی کاجل، خاص طور پر تہواروں کے دوران مٹی کے برتنوں کو جلا کر استعمال کرنے سے گریز کریں۔
یہ ورژن مختلف مقدار میں لیڈ پر مشتمل ہوسکتے ہیں، جو انہیں طویل مدت میں صحت کے لیے خطرناک بنا سکتے ہیں۔