وزیر اعظم شہباز شریف کا کہنا تھا کہ پنجاب میں بجلی بلوں میں ریلیف دینے کے لیے صوبائی سطح پر 45 ارب کا بجٹ وقف کیا گیا۔ وفاق کا اس سے کوئی تعلق نہیں تھا۔ باقی صوبے بھی بسم اللہ کریں ، اپنے عوام کو یہ ریلیف دیں، اس پہ سیاست کرنے سے پرہیز کرنا چاہیے۔
وفاقی کابینہ اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے وزیر اعظم شہباز شریف نے کہا کہ حالیہ دنوں میں پنجاب حکومت نے اپنے وسائل سے 200 سے 500 یونٹ تک بجلی استعمال کرنے والے صارفین کو ریلیف دیا، گیا، بجلی ریلیف پر صوبے سیاست نہ کریں۔
وزیر اعظم نے واضح کیا کہ 60 فیصد بجٹ صوبوں کو جاتا ہے جو ٹریلینز میں ہوتا ہے جب کہ لیے گئے ترقیاتی قرضوں کا سود بھی صوبے نہیں وفاق ادا کرتا ہے، اس لیے اس رقم کو احتیاط سے خرچ کیا جانا چاہیے۔پچاس ارب روپے کی رقم سے دو سو یونٹ تک کا ریلیف ہم نے دیا تھا جس سے پاکستان بھر کے 86 فیصد گھریلو صارفین فائدہ اٹھا رہے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ بلوچستان حکومت سے شراکت میں ٹیوب ویلز کو بجلی سے شمسی توانائی پہ شفٹ کرنے کا 70 ارب کا منصوبہ بنایا گیا، جس میں 55 ارب کا شیئر وفاق کا تھا اور باقی کا حصہ بلوچستان حکومت ڈال رہی ہے۔
وزیر اعظم شہاز شریف کا مزید کہنا تھا کہ آئی ایم ایف کے ساتھ سٹاف لیول معاہدہ ہو چکا ہے، مہنگائی مزید کم کرنی ہے۔ ٹیکس ریونیو جمع کرنے کے لیے دن رات محنت کرنا ہو گی۔ان کا کہنا تھا ہر معاملے میں آئی ایم ایف کو مکمل آن بورڈ لیا جائے گا اور ماضی کی حکومت کی طرح کوئی احمقانہ قدم نہیں اٹھائیں گے۔ اس دور میں ملک ڈیفالٹ کے دہانے پر تھا، اب نگران حکومت اور موجودہ حکومت کی پالیسیوں کی وجہ سے افراط زر 38 سے 11 فیصد پر آچکا ہے ۔