پشاور میں نگراں حکومت کی ایک ارب کے دستانوں کی ہیرا پھیری کا بڑا اسکینڈل سامنے آگیا۔ 2 کروڑ 82 لاکھ دستانوں کے حوالے سے متعلقہ افسران بے خبر نکلے۔
دستاویزات کے مطابق محکمہ صحت نے 2024 میں اگزامینیشن دستانے خریدنے کا فیصلہ کیا، فروری، مارچ میں 98 کروڑ 39 لاکھ روپے مالیت کے دستانے خریدے گئے۔
دستا ویز میں بتایا گیا ہے کہ مارکیٹ میں فی دستانے کی قیمت 7 سے 9 روپے ہے لیکن دستانے کی خریداری 22 روپے 60 پیسے میں کی گئی، ایک دستانے کے جوڑے میں 13 سے 15 روپے کی بدعنوانی کی گئی۔
دستانوں کی خریداری کیلئے 98 کروڑ 39 لاکھ کی ادائیگی 2 چیک میں کی گئی ایک چیک 7 فروری 2024 اور دوسرا چیک 20 مارچ 2024 کو جاری کیا گیا، جبکہ 60 لاکھ دستانے کیٹگری ڈی اسپتال متنی پشاور کو دیئے گئے۔
ڈی ایچ کیو باجوڑ کو 30 لاکھ دستانے، شمالی وزیر ستان کے اسپتالوں کو 1 کروڑ 92 لاکھ 30 ہزار دستانے دئیے گئے، تینوں اضلاع کے ذمے دار افسران اس بات سے انکاری ہیں کہ ان کو دستانے فراہم کئے گئے۔
محکمہ صحت کی ایک انکوائری کے مطابق اس وقت محکمہ صحت کے پاس صرف اور صرف 43 لاکھ دستانے موجود ہیِ جبکہ 3 کروڑ 92 لاکھ دستانے ہوائی رسیدوں پر خریدے گئے ہیں جس کا کوئی ریکارڈ موجود نہیں ہے۔
اس حوالے سے وزیر صحت قاسم علی شاہ کا کہنا ہے کہ نگران حکومت میں جوکرپشن ہوئی ہے وہ سب کچھ سامنے لا رہے ہیں، نگران حکومت میں اور بھی بہت کچھ ہوا عوام کو بتائیں گے۔
انھوں نے کہا کہ دستانوں کے اسکینڈل میں جو جو ملوث ہونگے کوئی رعایت نہیں برتیں گے، بانی پی ٹی آئی کا ویژن ہے کہ کرپشن پر کوئی سمجھوتہ نہیں کیا جائے گا۔