لاہور کی مقامی عدالت میں پیشی کے موقع پر سابق وزیراعلیٰ پنجاب چوہدری پرویز الہٰی کا صحافیوں سے مکالمہ ہوا، 3 سال بعد شہباز شریف کی جگہ اسی عدالت میں موجود ہونے کے سوال پر پرویزالہیٰ نے دلچسپ جواب دے دیا۔
جیل سے رہا ہونے کے بعد سابق وزیراعلیٰ پنجاب چوہدری پرویز الہٰی پہلی بار عدالت میں پیش ہوئے۔
دوران سماعت پرویز الٰہی روسٹرم پر آئے اور جج سے مکالمہ کرتے ہوئے کہا کہ میری طبیعت خراب ہے، جس پر عدالت نے پرویز الٰہی کو بیٹھنے کی ہدایت کی۔
کمرہ عدالت میں صحافیوں سے غیر رسمی گفتگو کرتے ہوئے پرویز الہٰی نے کہا کہ میری طبعیت ابھی ناساز ہے، معزز جج کا حکم تھا اس لیے بیماری کی حالت میں بھی آنا پڑا، مگر اب میری طبعیت بہتر ہو رہی ہے۔
صحافی نے سوال کیا کہ آج سے 3 سال پہلے اسی عدالت میں اسی کرسی پر شہباز شریف منی لانڈرنگ کے مقدمے میں بیٹھے تھے اور آج آپ۔
ترقیاتی منصوبوں میں مبینہ کرپشن: پرویز الہٰی کی حاضری معافی کی درخواست منظور
جس پر پرویز الہی نے مسکراتے ہوئے جواب دیا کہ شہباز شریف کو پیغام دو کہ وہ میری کرسی پر آکر بیٹھ جائیں اور میں وہاں چلا جاتا ہوں۔
اس پر سابق وزیراعلیٰ کے وکیل عامر سعید راں نے کہا کہ چودھری پرویز الہٰی ملکی سیاست پر بات نہیں کریں گے جس پر پرویز الہٰی بولے کہ میرے لیگل ایڈوائزر بیٹھے ہیں باقی وہ آپ کو بتائیں گے۔
دوسری جانب سابق وزیراعلیٰ چوہدری پرویز الہٰی منی لانڈرنگ کے مقدمے میں اسپیشل سنٹرل کورٹ لاہور میں پیش ہو گئے جبکہ عدالت نے زہرا الہٰی کی مستقل حاضری معافی کی درخواست پر فریقین سے دلائل طلب کر لئے۔۔
اسپیشل سنٹرل کورٹ لاہور میں پرویز الہٰی سمیت دیگر کے خلاف منی لانڈرنگ کیس کی سماعت ہوئی۔
پرویز الہٰی، مونس الہٰی، زہرا الہٰی سمیت دیگر کے خلاف ایف آئی اے کی جانب سے چالان عدالت میں جمع کروایا گیا، جس کے تحت عدالت نے مونس الہی سمیت دیگر 8 ملزمان کو اشتہاری قرار دے دیا۔
عدالت میں زہرا الہٰی کے وکلا نے مستقل حاضری معافی کی درخواست دائر کی اور مؤقف اختیار کیا کہ زہرا الہٰی باپردہ خاتون ہیں، فرد جرم عائد ہونے پر پیش ہوجائیں گی۔
عدالت نے زہرا الہٰی کی درخواست پر ایف آئی اے اور دیگر وکلا سے دلائل طلب کرتے ہوئے سماعت 19 ستمبر تک ملتوی کردی