Aaj Logo

شائع 20 اگست 2024 12:01am

انسانی عصبیات سے بنے ’زندہ کمپیوٹر‘ کرائے پر دستیاب

کم توانائی صرف کرنے والے مصنوعی ذہانت کے ٹولز کی تلاش میں ماہرین اب ’زندہ کمپیوٹرز‘ کو آپشن کے طور پر اپنارہے ہیں۔ لائیو سائنس کی ایک رپورٹ کے مطابق ’زندہ کمپیوٹرز‘ انسانی عصبیات (نیورونز) سے بنائے جاتے ہیں۔

جب سے مصنوعی ذہانت کی طلب بڑھی ہے، توانائی کے بنیادی ڈھانچے پر دباؤ بھی بڑھا ہے۔ مصنوعی ذہانت کے ٹولز اسٹوریج اور دیگر معاملات کے لیے بہت بڑے پیمانے پر توانائی کے صارف ہیں۔

ماہرین اب لیب میں تیار کردہ خلیات کی مدد سے نئی طرز کے کمپیوٹرز تیار کر رہے ہیں۔ خلیوں کے مجموعوں کی شکل میں تیار ہونے والے اعصابی ریشوں کو سرور سے جوڑ دیا جاتا ہے۔ اس طور تیار کیے جانے والے کمپیوٹرز ماہانہ 500 ڈالر کے عوض کرائے پر دستیاب ہیں۔ اسے بایو کمپیوٹنگ کہا جاتا ہے۔

سوئس کمپنی فائنل اسپارک کو بایو کمپیوٹنگ میں پہل کرنے والوں کی صف جگہ ملی ہے۔ لیب میں تیار کیے جانے والے انسانی خلیوں کو آرگنائڈز کہا جاتا ہے۔ فائنل اسپارک کے شریک بانی فرینک آیورڈن کہتے ہیں کہ شاید فائنل اسپارک دنیا کا واحد ادارہ ہے جو یہ کام کر رہا ہے۔

’زندہ کمپیوٹرز‘ کی کارکردگی اب تک بہت اچھی رہی ہے۔ اس ٹیکنالوجی کو فروغ دے کر زیادہ سے زیادہ زندہ کمپیوٹرز تیار کرکے مارکیٹ میں پھیلانے کی تیاری کی جارہی ہے۔

فرینک آیورڈن کا کہنا ہے کہ ہم چاہتے ہیں مصنوعی ذہانت کو بروئے کار لانے میں برائے نام توانائی خرچ کرنا پڑے۔ فی زمانہ کمپیوٹنگ بہت زیادہ توانائی صرف کر رہی ہے۔ کم سے کم توانائی خرچ کرنے والے سسٹم تیار کرنے کی ضرورت ہے۔

نیورو پلیٹ فارمز ایسے پروسیسنگ یونٹس استعمال کرتے ہیں جن میں سے ہر ایک کو چار آرگنائڈز کی ضرورت پڑتی ہے۔ نصف ملی میٹر کا ہر آرگنائڈ آٹھ الیکڑاڈز سے جُڑا ہوتا ہے۔ جو اُسے متحرک کرتے ہیں اور روایتی کمپیوٹرنگ نیٹ ورک سے جوڑ دیتے ہیں۔

Read Comments