ملاکنڈ ڈویژن میں ٹیکس کا نفاذ شروع ہو گیا۔ مالاکنڈ ڈویژن کے تمام اضلاع ٹیکس نظام کے دھارے میں لانے کے لیے عملی اقدامات سامنے آگیا۔
صوبائی حکومت کے ادارہ’’کیپرا‘’ نے سوات کے نجی اسپتالوں ہوٹلز اور ریسٹورنٹس مالکان کےنام نوٹسز جاری کر دیئے۔
خیبر پختونخوا حکومت کی جانب سے مالاکنڈ ڈویژن میں ہوٹلز پر بھی سروسز سیل ٹیکس نافذ کیا گیا ہے۔
خیبر پختونخوا ریونیو اتھارٹی کی جانب ہوٹلز اور ریسٹورنٹس مالکان کےنام نوٹسز جاری کئے گئے ہیں جس میں کہا گیا ہے کہ ہوٹلز اور ریسٹورنٹس سے سیل ان سروسز کی مد میں 6 فیصد ٹیکس لیاجائے گا۔ جبکہ ڈھابوں ور ہوٹلز سے 2 فیصد سیل ٹیکس ان سروس لیا جائیگا۔
کیپرا نے کہا کہ رجسٹرڈ ہوٹلز اور ریسٹورنٹس مالکان فعال انوائس منیجمنٹ سسٹم کو یقینی بنائیں۔
مالاکنڈ ڈویژن ماضی میں نیم قبائلی ضلع تھا جس میں سوات، چترال، اور دیر شاہی ریاستیں ہوا کرتی تھیں لیکن تقسیم ہند کے بعد ان ریاستوں نے پاکستان کے ساتھ الحاق کردیا۔
یہ علاقے دیگر سابق قبائلی علاقوں سے مختلف تھے کیونکہ سابق قبائلی علاقے وفاق کے زیر انتظام تھے جبکہ مالاکنڈ ڈویژن صوبائی اسمبلی کے زیر انتظام تھا اور اب بھی ہے۔
اس علاقے کو قبائلی سٹیٹس کی وجہ سے مختلف ٹیکسوں سے مستثنی قرار دے دیا گیا تھا جہاں پر بغیر کسٹم کے گاڑیاں (جس کو نان کسٹم پیڈ یا کابلی گاڑی کہتے ہیں)، جائداد کا ٹیکس، کارخانوں پر ٹیکس اور انکم ٹیکس سمیت دیگر ٹیکسز کا نفاذ نہیں تھا۔
پچیسویں آئینی ترمیم کے بعد 2018 میں قبائلی اضلاع سمیت مالاکنڈ کے نیم قبائلی اضلاع کا سٹیس بھی ختم کردیا گیا لیکن اس وقت مالاکنڈ ڈویژن کو پانچ سال یعنی جون 2023 تک ٹیکس سے مستثنی قرار دیا گیا تھا۔ گذشتہ سال وفاقی حکومت نے مالاکنڈ کو ٹیکس کی چھوٹ دینے میں مزید ایک سال کی توسیع دی تھی، اور جون میں ختم ہوچکی ہے۔