گلگت بلتستان کے ضلع شگر میں گشہ برام فور چوٹی پر ساتھی کی لاش لانے کے لیے جانے والے پانچ روسی کوہ پیما برفانی تودے کا شکار ہوگئے جن میں سے دو شدید زخمی اور ایک لاپتا ہوگیا ہے۔
پیر کو پاکستان کی کوہ پیمائی ایسوسی ایشن نے بتایا کہ پانچ کوہ پیماؤں کی ایک آل روسی ٹیم اپنے ایک ہم وطن کی لاش کو بازیافت کرنے کی کوشش کر رہی تھی جو پچھلے سال 7,925 میٹر (26,000 فٹ) گشہ برام دور پر مارا گیا تھا۔
ٹیم ہفتے کو تقریباً 6,000 میٹر (19,685 فٹ) بلندی پر برفانی تودے کی زد میں آگئی۔
ان کوہ پیماؤں میں سے دو اسی دن بیس کیمپ تک پہنچنے میں کامیاب ہو گئے لیکن دو ممبر پہاڑ پر ہی رہے جو شدید زخمی ہو گئے اور ٹیم لیڈر لاپتہ ہے۔
الپائن کلب آف پاکستان کے سیکرٹری کرار حیدری نے پیر کو اے ایف پی کو بتایا، ’زخمیوں کی حالت تشویشناک ہے اور اس بات کی بہت کم امید ہے کہ وہ اگلے دن تک زندہ بچ جائیں گے۔‘
اسکردو کے پہاڑی تفریحی قصبے میں ایک پولیس اہلکار اختر شگری نے اے ایف پی کو بتایا کہ آج آرمی کا ایک ہیلی کاپٹر اسکردو ایئربیس سے گشہ برام فور سے روسی کوہ پیماؤں کو بچانے کے لیے روانہ ہوا ہے۔انہوں نے کہا، ’آج موسم صاف ہے۔ اور ہمیں امید ہے کہ انہیں آج بچا لیا جائے گا۔‘
گشہ برام فور دنیا کی 17 ویں بلند ترین چوٹی ہے اور قراقرم سلسلے کا ایک حصہ ہے، جو کہ طاقتور کے ٹو کا گھر ہے، جو ماؤنٹ ایورسٹ کے بعد دوسری بلند ترین چوٹی ہے۔
اس سال موسم گرما میں کوہ پیمائی کے مصروف سیزن کے دوران ملک کے پہاڑوں پر پانچ غیر ملکی کوہ پیما اور کم از کم دو پاکستانی ہلاک ہو چکے ہیں۔