بنگلا دیش نے کہا ہے کہ روہنگیا مسلمانوں کی مدد کا سلسلہ جاری رہے گا۔ عالمی برادری کو اس حوالے سے اپنا کردار ادا کرنے پر توجہ دینی چاہیے۔ یہ بات بنگلا دیش کی عبوری حکومت کے سربراہ ڈاکٹر محمد یونس نے غیر ملکی سفارت کاروں اور اقوامِ متحدہ کے نمائندوں سے خطاب کے دوران کہی۔
ڈاکٹر محمد یونس نے کہا کہ روہنگیا مسلمانوں کو انتہائی نوعیت کے مظالم کا سامنا کرنا پڑا ہے۔ اُن پر عرصہ حیات تنگ کردیا گیا ہے۔ اس وقت کم و بیش 10 لاکھ روہنگیا مسلمان بنگلا دیش کی سرزمین پر پناہ لیے ہوئے ہیں۔
بنگلا دیش کی عبوری حکومت کے سربراہ کا کہنا تھا کہ عالمی برادری کو اُن کے مصائب کا اندازہ تو ہے مگر اس حوالے سے کچھ نہیں کیا جارہا۔ میانمار کی فوجی حکومت اور اراکان لبریشن آرمی نے روہنگیا مسلمانوں کا جینا حرام کر رکھا ہے۔
ڈاکٹر محمد یونس کا اس پالیسی خطاب میں یہ بھی کہنا تھا کہ بنگلا دیش کی معیشت تھم سی گئی ہے۔ گارمنٹس سیکٹر شدید مشکلات کا شکار ہے۔ دو ماہ سے ہزاروں فیکٹریوں میں کام رُکا ہوا ہے۔ لازم ہے کہ ملک کی برآمدات میں مرکزی کردار ادا کرنے والے اس شعبے کو جلد از جلد بحال کیا جائے۔ حکومت اس سلسلے میں تمام ضروری اقدامات کر رہی ہے۔
بنگلا دیش میں ساڑھے تین ہزار سے زائد گارمنٹ فیکٹریاں ہیں۔ ملک کی سالانہ 55 ارب ڈالر کی برآمدات میں گارمنٹس سیکٹر کا حصہ 85 فیصد سے زیادہ ہے۔ اس شعبے سے لاکھوں افراد کا روزگار وابستہ ہے۔
حالیہ طلبہ تحریک کے دوران کم و بیش دو ماہ تک گارمنٹ فیکٹریاں بند رہی ہیں۔ اس کے نتیجے میں بہت سے برآمدی آرڈر بنگلا دیش کے اس اہم شعبے کے ہاتھ سے نکل گئے۔ منسوخ کیے جانے والے بیشتر برآمدی آرڈر بھارت کو ملے ہیں۔