ملک بھر میں مون سون کے طاقتور اسپیل نے تباہی مچا دی، ہرطرف پانی ہی پانی ہو گیا، سیلاب سے سینکڑوں مکانات اور اسپتال تباہ ہوگئے اور ندی نالے بپھر گئے جبکہ پنجاب میں مختلف حادثات میں 10 افراد جاں بحق اور متعدد زخمی ہوگئے۔
پنجاب میں مون سون بارشیں، ندی نالے بپھر گئے، کئی مکانات گر گئے، 24 گھنٹوں کے دوران مختلف حادثات میں 10 افراد جاں بحق ہوگئے اور متعدد زخمی ہوئے،
پنجاب میں مون سون کے طاقتور اسپیل سے تباہی مچ گئی، طوفانی بارشوں اور سیلاب سے ندی نالے بپھر گئے، کئی مکانات گر گئے جبکہ زمینی رابطے کٹ گئے۔
رائیونڈ میں بارش سے سڑکیں زیر آب آنے سے ٹریفک کی روانی متاثر ہوگئی جس کے باعث شہریوں کو شدید مشکلات کا سامنا ہے۔
کراچی میں آج بھی بوندا باندی کا امکان، دیگر شہروں میں گرج چمک کے ساتھ بارش کی پیشگوئی
کوہ سلیمان کے پہاڑی علاقوں میں شدید بارشوں سےنالوں میں طغیانی آگئی ، احمد پور شرقیہ میں فصلیں تباہ ہونے سے پانی قریبی رہائشی بستیوں میں داخل ہوگیا۔
راجن پور میں دھندی قطب کینال میں 10 فٹ چوڑا شگاف پڑگیا، سرگودھا کی تحصیل کوٹ مومن میں دریائی کٹاو کےباعث فصلیں اور متعدد گھر دریا برد ہوگئے۔
پنجاب ڈیزاسٹر منجمنٹ اتھارٹی نے فلڈ الرٹ فیکٹ شیٹ جاری کر دی ہے، فیکٹ شیٹ میں مون سون بارشوں کی صورتحال، پنجاب کے دریاؤں، بیراجز اور ڈیمز میں پانی کی سطح کے بارے اعداد و شمار شامل کیے گئے ہیں۔
صوبائی ڈیزاسٹر مینجمنٹ اتھارٹی پنجاب اور بلوچستان کے مطابق بارشوں کا سسٹم ابھی موجود ہے اور مزید بارشوں کا امکان ہے جبکہ بلوچستان کے کچھ علاقوں میں ابھی ندی نالوں میں سیلابی صورتحال کا سامنا ہے۔
پی ڈی ایم اے کی رپورٹ کے مطابق بارشوں سے نقصانات لسبیلہ، ژوب، زیارت، ڈیرہ بگٹی حب قلعہ عبداللہ قلات سبی خضدار اور کچھی کے اضلاع میں ہوئے جہاں سیلابی پانی میں بہہ جانے اور آسمانی بجلی گرنےسے 7 بچوں سمیت 16 افراد جاں بحق ہوئے۔
مون سون بارشوں کے دوران 10 بچوں سمیت 11 افراد زخمی ہوئے جبکہ بارشوں سے417 مکانات کو نقصان پہنچا جن میں سے 124 گھر مکمل تباہ ہوئے بارشوں کے سبب 2 ہزار 919 افراد متاثر ہوئے جبکہ بارشوں سے مختلف اضلاع میں 6 پلوں کو نقصان پہنچا 97 ایکڑ رقبے پر کھڑی فصلیں تباہ اور31 کلو میٹرسڑکوں کو بھی نقصان ہوا اور آسمانی بجلی گرنے سے 120 مویشی ہلاک ہوئے۔
سیلابی ریلوں کے باعث کوئٹہ ہرنائی کوئٹہ چمن اور کوئٹہ تفتان ریلوے سروس معطل یے جبکہ خضدار کے علاقے سارونہ میں آسمانی بجلی گرنے سے 2 بچے ہلاک ہوگئے۔
جھل مگسی میں بارشوں کا سلسلہ رک گیا تاہم نوتال روڈ ہر قسم کی ٹریفک کے لیے بند ہے اور نشیبی علاقوں میں پانی جمع ہے نوشکی، چمن اور جعفر آباد میں بھی اکثر رابطہ سڑکیں بند ہیں۔
ترجمان پی ڈی ایم اے پنجاب کے مطابق آئندہ 24 گھنٹوں میں پنجاب کے بیشتر اضلاع میں مون سون بارشوں کا امکان ہے جبکہ بارشوں سے ڈیرہ غازی خان، ملتان اور بہاولپور ڈویژنز میں فلیش فلڈنگ کاخدشہ ہے۔
ترجمان نے بتایا کہ رواں سال مون سون بارشوں میں 84 شہری جاں بحق اور 224 زخمی ہوئے، 245 گھرمتاثرہوئے، 84 افراد کی اموات آسمانی بجلی،کرنٹ لگنے،کچےگھر اور بوسیدہ عمارتوں کےگرنے سے ہوئیں، مون سون بارشوں کے دوران 44 مویشی بھی ہلاک ہوئے جب کہ 100گھر مکمل اور145 گھر جزوی طور پرمتاثر ہوئے جس کے بعد متاثرہ خاندانوں کی مالی معاونت کی جا رہی ہے۔
طوفانی بارشوں سے سندھ ڈوب گیا، پنجاب میں بھی تباہی
پی ڈی ایم اے کے مطابق دریائے چناب میں جھنگ کے مقام پر پانی کی سطح بلند ہونے لگی، دریائے سندھ میں تربیلا،کالاباغ اور چشمہ کے مقام پرنچلے درجے کا سیلاب ہے، تونسہ میں درمیانے درجے کا سیلاب، دریائے چناب ،راوی، ستلج، جہلم میں پانی کا بہاؤ نارمل سطح پر ہے جبکہ ڈیرہ غازی خان روڈکوہیوں میں پانی کا بہاؤ نارمل ہے۔
ترجمان پی ڈی ایم اے کا بتانا ہے کہ نارووال نالہ بسنتر میں نچلے درجےکی سیلابی صورتحال ہے، منگلاڈیم میں پانی کی سطح 70 فیصد،تربیلا میں 99 فیصد، ستلج، بیاس اور راوی پرقائم بھارتی ڈیمز میں پانی کی سطح 54 فیصد تک ہے۔
ڈی جی پی ڈی ایم اے پنجاب عرفان کاٹھیا کا بتانا ہے کہ کنٹرول روم میں 24 گھنٹے صورتحال کومانیٹرکیاجارہاہے۔
دوسری جانب پی ڈی ایم اے بلوچستان کے کنٹرول روم کے مطابق طاقتور مون سون سسٹم کا دوسرا اسپیل شمال مشرقی بلوچستان میں موجود ہے۔
کنٹرول روم کا بتانا ہے کہ قلعہ عبداللہ، پشین، زیارت، مسلم باغ ،لورالائی، شیرانی، ہرنائی، بولان اور دکی میں سیلابی ریلوں سے نقصانات ہوئے ہیں جبکہ توبہ اچکزئی کے بالائی پہاڑی علاقوں میں مختلف ندی نالوں میں اونچےدرجے کے سیلابی ریلے گزر رہے ہیں۔
ملک بھر میں طوفانی بارشوں سے تباہی، مختلف حادثات میں ہلاکتوں کی تعداد 30 ہوگئی
کنٹرول روم کے مطابق ضلع چمن میں توبہ اچکزئی کے علاقے تاش رباط، زیمل، غبرگ،کرتو اور بینہ میں رابطےسڑکیں بند ہیں، قلعہ عبداللہ کے علاقوں ماچکہ، آرمبی میں سیلابی ریلوں میں سڑکیں بہہ گئی ہیں جبکہ آرمبی میں سیلابی ریلےمیں بچہ بہہ کرجاں بحق ہوگیا جس کی لاش نکال لی گئی۔
کنٹرول روم حکام کا کہنا ہے کہ قلعہ عبداللہ ماچکہ ندی میں ٹریکٹر بہہ گیا مگر ڈرائیور محفوظ رہا، کولک ندی سیلابی ریلے میں کار سوار خواتین اور بچے پھنس گئے جنہیں مقامی ایکسیویٹر ڈرائیور نے سیلابی ریلے سے کار کو نکال لیا۔
پشین شاہراہ توت اڈا کےمقام پربہہ جانےسے ٹریفک معطل ہوگئی جب کہ توبہ اچکزئی اور توبہ کاکڑی کے تمام ڈیمز محفوظ ہیں۔
سندھ سمیت ملک کے مختلف علاقوں بارش نے جل تھل ایک کردیا، جیکب آباد میں بارش خوب جم کر برسی، بارش کا پانی ڈسٹرکٹ ہیڈ کوارٹر اسپتال کے احاطے میں میں داخل ہو گیا.
پانی جمع ہونے سے سرکاری اسپتال تالاب کا منظر پیش کرنے لگا ، بارش کے پانی سے مریضوں کو شدید مشکلات کا سامنا ہے۔
نوشہرو فیروز میں بھی بارش کا پانی اسپتال کے وارڈوں میں داخل ہوگیا، اسپتال انتظامیہ نے ایمرجنسی میل وارڈ مکمل طور پر بند کردیا جس کی وجہ سے آنے والے مریضوں کو مشکلات کا سامنا ہے۔
سکھر میں بھی 300 ملی میڑ بارش نے جل تھل ایک کردیا، بارش سے شہر کا نظام دھرم برہم ہوگیا، بارش سے لوگوں سے کو مشکلات کا سامناکرنا پڑا۔
دادو میں بھی بارش اور سیلاب کی تباہ کاریاں جاری ہیں، بارش اور سیلابی ریلوں سے سیکڑوں دیہات متاثر ہوئے ہیں، ہزاروں ایکڑ اراضی پر کھڑیں فصلیں بھی شدید متاثر ہو رہیں۔