پاکستان آرمی ایکٹ کے مطابق ملک میں چار قسم کا کورٹ مارشل رائج ہے، فیلڈ جنرل کورٹ مارشل کم سے کم تین افسران پر مشتمل ہوتا ہے جبکہ کورٹ مارشل کے عمل کو کسی عدالت میں چیلنج نہیں کیا جا سکتا۔ تاہم کورٹ مارشل میں دی گئی سزا کیخلاف چیف آف آرمی سٹاف کو اپیل اور اعلی عدالتوں میں پٹیشن دائر کی جاسکتی ہے
پاکستان آرمی ایکٹ 1952کے مطابق جنرل کورٹ مارشل, ڈسٹرکٹ کورٹ مارشل، فیلڈ جنرل کورٹ مارشل اورسمری کورٹ مارشل ہوتا ہے۔
مقررکردہ افسرفیلڈ جنرل کورٹ مارشل کاروائی کا آغازکرسکتا ہے، سپریم کورٹ کے وکیل حافظ احسان کھوکھرکے مطابق کورٹ مارشل کا عمل شروع ہونے کے بعد یہ کسی عدالت میں چیلنج نہیں ہوسکتا۔
قانونی ماہرکا مزید کہنا تھا کہ کورٹ مارشل کے فیصلے کو ہائی کورٹ اور سپریم کورٹ میں چیلنج کیا جاسکتا ہے۔ کورٹ مارشل کرنے والے افسران کو حلف اٹھانا ہوتا ہے، جج ایڈووکیٹ جنرل پراسیکیوٹر کا کردار ادا کرتے ہیں۔