متحدہ عرب امارات کی عدالت کی جانب سے ایک کمپنی کو حکم دیا گیا کہ وہ ملازم کے بقایا واجبات طے کردہ معاہدے کے مطابق دبئی کی کرنسی اور کریپٹو کرنسی میں ادا کرے۔
یہ معاملہ اس وقت سامنے آیا جب کمپنی کے ملازم نے اپنی من مانی برطرفی پر کمپنی کے خلاف مقدمہ درج کرایا۔
خلیج ٹائمز کی رپورٹ کے مطابق دبئی کورٹس آف فرسٹ انسٹینس کے اس فیصلے کا اعلان 2024 کے کیس نمبر 1739 میں کیا گیا تھا، جو کہ مالیاتی لین دین کی صنعت میں مسلسل ترقی کے ساتھ ایک اہم تبدیلی اور ترقی پسند نقطہ نظر کی نشاندہی کرتا ہے۔
ملازم کے معاہدے میں بتایا گیا تھا کہ اسے ماہانہ تنخواہ یو اے ای درہم اور Ecowatt Tokens میں ادا کی جائے گی، جو کہ کرپٹو کرنسی کی ایک شکل ہے۔ من مانی برطرفی کے کیس کا فیصلہ ملازم کے حق میں آنے کے بعد، عدالت نے کمپنی کو حکم دیا کہ ملازم کو اس کی اجرت ایکواٹ ٹوکن میں بھی ادا کی جائے۔
مذکورہ کمپنی کے مینیجنگ پارٹنر محمود ابوواسیل نے کہا کہ یہ تنازعہ ملازمین کی جانب سے چھ ماہ تک تنخواہ کے 5 ہزار 250 ایکو واٹ ٹوکن حصے کی ادائیگی میں ناکامی اور مبینہ طور ملازم کو برطرف کیے جانے پر مرکوز تھا۔
اس معاملے پردبئی کورٹ نے ایک تاریخی فیصلہ دیتے ہوئے کہا کہ کرپٹو کرنسی میں ادا کی جانے والی تنخواہیں قانونی طور پر درست ہیں کیونکہ وہ متحدہ عرب امارات کے قانونی اور معاشی منظر نامے میں نمایاں تبدیلی کو ظاہر کرتی ہیں۔ 2024 کا فیصلہ اس اصول کی نشاندہی کرتا ہے کہ اجرت ملازم کا بنیادی حق ہے، جس کی جڑیں متفقہ کام میں ہیں اور سول لین دین کے قانون کے آرٹیکل 912 میں درج ہیں۔ یہ حکم 2021 کے سرکاری فرمان قانون نمبر (33) کے ذریعہ قائم کردہ قانونی فریم ورک پر استوار ہے۔
ماہرین نے اس فیصلے کو متحدہ عرب امارات کے قانون میں ڈیجیٹل کرنسیوں کو شامل کرنے کے لیے ”ترقی پسند نقطہ نظر“ کے طور پر اجاگر کیا ہے۔