بانی پی ٹی آئی عمران خان کو اڈیالہ جیل میں سہولت کاری کرنے کے معاملے سے شروع ہونے والی تحقیقات کا دائرہ بتدریج وسیع ہورہا ہے ساتھ ہی فوج کی تحویل میں موجود جنرل (ر) فیض حمید سے متعلق بھی نئے انکشافات سامنے آرہے ہیں۔
سینئر صحافی اور تجزیہ کار انصار عباسی نے دعویٰ کیا ہے کہ آئی ایس آئی کے زیر حراست سابق ڈی جی لیفٹیننٹ جنرل (ر) فیض حمید اور سابق چیف جسٹس پاکستان ایک دوسرے کے ساتھ رابطے میں تھے تاہم ان رابطے کی نوعیت کے بارے میں تاحال کچھ نہیں کہا جاسکتا۔
انہوں نے باخبر ذرائع کا حوالہ دے کر کہا کہ حکام کی تحقیقات میں دونوں کے درمیان رابطے کی تصدیق ہوئی ہے۔ تاہم، یہ واضح نہیں کیا گیا کہ رابطوں کی نوعیت کی تھی، آیا یہ محض سماجی رابطہ تھا یا پھر اس کے کچھ سیاسی یا مجرمانہ پہلو بھی تھے۔
سینئر صحافی کے مطابق حکام کو سابق چیف جسٹس ثاقب نثار کے خلاف بھی کچھ شواہد ملے ہیں لیکن حکام کی جانب سے انہیں وطن واپسی پر گرفتارکرنے کا کوئی ارادہ نہیں ہے۔
واضح رہے کہ وفاقی وزیر اطلاعات عطا تارڑ نے گزشتہ روز دوران پریس کانفرنس کہا تھا کہ پی ٹی آئی کے بانی عمران خان اور چیئرمین بیرسٹر گوہر ملک کی یکجہتی کیخلاف منصوبے کے منصوبہ ساز تھے اور حال ہی میں گرفتار ہونے والے افراد بشمول لیفٹیننٹ جنرل (ر) فیض حمید ان کے ساتھی تھے۔
عطا تارڑ کا کہنا تھا کہ چاہے یہ ثاقب ہوں یا نثار، جنرل فیض کی گرفتاری کے بعد سامنے آنے والی باتوں کی وجہ سے تحقیقات کا دائرہ وسیع ہوگا۔
حال ہی میں سوشل میڈیا پر یہ قیاس آرائیاں جاری تھیں کہ سابق چیف جسٹس ثاقب نثار لندن فرار ہوگئے ہیں اور انہیں جنرل فیض کی گرفتاری سے جڑی وسیع تر انکوائری کے سلسلے میں گرفتار کیا جا سکتا ہے۔
تاہم سابق چیف جسٹس نے اس طرح کی قیاس آرائیوں کو مسترد کر دیا۔ جیو نیوز سے بات چیت کرتے ہوئے ثاقب نثار نے سوشل میڈیا پھیلائی جانے والی باتوں کو مسترد کیا کہ ملک میں ان کی غیر موجودگی کا تعلق جنرل فیض کی گرفتاری سے ہے۔
انہوں نے تصدیق کی کہ وہ طے شدہ چھٹیوں کی وجہ سے لندن میں ہیں۔