بہت سی بیماریاں اچانک ابھر کر سامنے نہیں آتیں بلکہ خاصی سست رفتاری سے پنپتی رہتی ہیں اور انسان کو کچھ اندازہ ہی نہیں ہو پاتا۔ ذیابیطس کا بھی بہت حد تک ایسا ہی معاملہ ہے۔
ذیابیطس کی علامات کے بارے میں ماہرین کی آرا وقتاً فوقتاً سامنے آتی رہتی ہیں۔ ماہرین کہتے ہیں کہ دوپہر کے کھانے سے پہلے اگر پیاس اور بھوک زیادہ لگے اور شدید تھکن بھی محسوس ہو تو یہ ذیابیطس کی ایک نمایاں علامت ہے۔
دوپہر کے بعد کے کی علامات میں مستقل بھوک، تھکن، دردِ سر اور متلی کی سی کیفیت نمایاں ہیں۔ کھانے پینے کے معاملات میں منصوبہ بندی، ورزش اور جسم کی ضرورت کے عین مطابق پانی پیتے رہنا ذیابیطس سے لڑنے کی جامع حکمتِ عملی کا حصہ ہے۔
ماہرین کہتے ہیں ذیابیطس کو ابتدائی مراحل ہی میں شناخت کرلینا لازم ہے کیونکہ تشخیص میں تاخیر سے مسائل بڑھ جاتے ہیں اور یہ عارضہ جان لیوا حد تک پیچیدہ ہو جاتا ہے۔
اگر آپ کو دوپہر کے کھانے سے قبل شدید پیاس لگے تو اِسے ذیابیطس کی واضح علامت سمجھنا چاہیے۔ جب خون میں شوگر لیول بڑھتا ہے تب انسان کے لیے پیشاب کرنا لازم ہو جاتا ہے اور اِس کے بعد پھر پیاس لگتی ہے کیونکہ جسم میں پانی کی کمی واقع ہوتی ہے۔
اگر آپ نے صبح کے وقت بہت اچھا ناشتہ کیا ہو مگر پھر بھی دوپہر کے کھانے سے قبل بہت زیادہ بھوک لگے تو سمجھ لیجیے کہ ذیابیطس آپ کے تعاقب میں ہے۔ ایسا اس وقت ہوتا ہے جب ہمارا جسم خوراک سے توانائی کشید کرنے میں بہت حد تک ناکام رہتا ہے۔
یہ اس بات کی علامت ہے کہ یا تو انسولین بالکل کام نہیں کر رہی یا پھر کم کام کر رہی ہے۔ ایسے میں بلڈ شوگر لیول بڑھتا ہے اور کہتا ہے کہ کھاتے ہی رہو۔
اگر صبح کے ناشتے یا دن کے کھانے کے وقت جسم بہت زیادہ تھکن محسوس کر رہا ہو تو اس کا مطلب یہ ہے کہ بلڈ شوگر لیول کو برقرار رکھنے میں اِسے شدید مشکلات کا سامنا ہے۔ یہ بھی ذیابیطس کی ایک واضح علامت ہے۔
دوپہر کے کھانے سے قبل ظاہر ہونے والی یہ تین نمایاں ترین علامات آپ کے لیے کسی ماہر سے رابطے کو لازم بناتی ہیں تاکہ آپ ذیابیطس کو ابتدائی مرحلے میں تشخیص کے مرحلے سے گزار کر معقول علاج کا اہتمام کریں۔