معلوم ہوا ہے کہ اسرائیلی فوج حملہ کرنے کی صلاحیت بڑھانے کے لیے ہائی ٹیک اداروں سے مدد لیے رہی ہے۔ امازون کی کلاؤڈ سروس سے اور مائیکروسوفٹ اور گوگل کے مصنوعی ذہانت کے ٹُولز سے استفادہ کیا جارہا ہے۔
یہ بھی معلوم ہوا ہے کہ امازوں اور دیگر اداروں کی انٹرنیٹ سروس کے ذریعے غزہ کے ہر باشندے پر نظر رکھی جارہی ہے۔ یہ بات 972+ میگزین اور عبرانی زبان کی نیوز ویب سائٹ لوکل کال نے بتائی ہے۔
اسرائیلی فوج کے سینٹر فار کمپیوٹنگ اینڈ انفارمیشن سسٹمز یونٹ کی کمانڈر کرنل راچیلی ڈیمبنسکی کی ایک فون کال کی آڈیوز سے ان ٹیکنالوجیز سے استفادہ کیے جانے کا پتا چلا ہے۔
دی سینٹر فار کمپیوٹنگ اینڈ انفارمیشن سسٹمز اسرائیل فوج کے لیے ڈیٹا کی ساری پروسیسنگ کی نگرانی کرتا ہے۔
کرنل راچیل ڈیمبنسکی کی پریزنٹیشن سے پہلی بار یہ بات سامنے آئی ہے کہ اسرائیلی فوج سویلین ٹیک جاینٹس کی کلاؤڈ اسٹوریج سروس اور مصنوعی ذہانت کے ٹُولز کو غزہ کے شہریوں کے قتل عام میں معاونت کے لیے بروئے کار لارہی ہے۔ ایمازون ویب سروسز، گوگل کلاؤڈ اور مائیکروسوفٹ ایزیور کے لوگو کرنل ڈیمبنسکی کی پریزنٹیشن میں دو بار دکھائی دیے۔
کرنل ڈیمبنسکی نے انٹرنل کلاؤڈ کو ویپنز پلیٹ فارم قرار دیا اور کہا کہ یہ انٹرنیٹ خدمات سے سے غزہ کی نگرانی، ڈرون کے ذریعے لائیو فوٹیج کی بنیاد پر بمباری اور گولا باری کے لیے بھی استفادہ کیا جاتا ہے۔
ایک رپورٹ میں میں www.aa.com.tr نے بتایا کہ کلاؤڈ سروسز نے اسرائیلی فوج کی غزہ پر حملہ کرنے کی صلاحیت کو بہتر بنایا۔ کرنل ڈیمبنسکی نے وضاحت کی کہ یہ کلاؤڈ سروسز کسی کمپیوٹر میں بہت بڑے پیمانے پر ڈیٹا محفوظ کرنے کا پابند بنائے بغیر بہت زیادہ ڈیٹا کو بھی محفوظ رکھنے کی سہولت فراہم کرتی ہیں۔
کرنل راچیلی ڈیمبنسکی کا کہنا ہے کہ مصنوعی ذہانت کے ٹولز نے اسرائیلی فوج کی کارکردگی بہتر بنانے میں کلیدی کردار ادا کیا ہے۔
اسرائیلی فوج نے انتہائی حساس نوعیت کی معلومات کو اب تک اپنے پاس ہی رکھا ہے، ان سویلین کلاؤڈ سروسز پر منتقل نہیں کیا۔ اسرائیلی فوج غزہ کے شہریوں پر خاص نظر رکھتی ہے اور اس حوالے سے بہت سا ڈیٹا ایمازون کی کلاؤڈ سروس پر رکھتی ہے۔
رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ غزہ کے شہریوں کے حوالے سے حاصل کی جانے والی خفیہ یا حساس معلومات پر مبنی ڈیٹا اتنا زیادہ ہوتا ہے کہ صرف فوج کے سرورز پر نہیں رکھا جاسکتا اس لیے بڑی ٹیک کمپنیوں کی طرف سے پیش کی جانے والی کلاؤڈ سروس کی طرف دیکھنا پڑتا ہے۔
2021 میں گوگل اور ایمازون نے ایک ارب 20 کروڑ ڈالر کے معاہدے ”پراجیکٹ نِمبس“ پر دستخط کیے۔ یہ معاہدہ اسرائیلی حکومت سے کیا گیا تھا۔ اس کا مقصد اسرائیلی وزارتوں کو اپنا اپنا انفارمیشن سسٹم پبلک کلاؤڈ سرورز پر منتقل کرنے کی تحریک دینا تھا۔
اس معاہدے کے حوالے سے گوگل اور ایمازون دونوں کے ملازمین نے شدید احتجاج کیا ہے۔ سیکڑوں ملازمین نے ایک مشترکہ خط کے لیے اپنے اپنے ادارے کی انتظامیہ پر زور دیا کہ وہ اسرائیل سے اپنا یہ معاہدہ ختم کردے۔
گوگل نے اس حوالے سے کیے جانے والے احتجاج میں شریک ہونے کی پاداش میں 50 ملازمین کو فارغ کردیا۔
کچھ مدت سے ایمازون نے امریکا، برطانیہ اور آسٹریلیا کے خفیہ اداروں سے اپنا اشتراکِ عمل بڑھایا ہے۔
آسٹریلوی حکومت نے ماہِ رواں کے اوائل میں انتہائی حساس فوجی معلومات کو ایمازون کے سرورز پر محفوظ رکھنے کے لیے ایک ارب 30 کروڑ ڈالر کی سرمایہ کاری کا اعلان کیا ہے۔