مشیر اطلاعات خیبرپختونخوا بیرسٹر سیف نے کہا ہے کہ عاطف خان یا جنید اکبر کے پاس کرپشن کے کوئی شواہد ہیں تو وہ کمیٹی کے سامنے پیش کریں، کمیٹی نے رپورٹ دی کہ شکیل خان کرپشن میں ملوث پائے گئے، پی ٹی آئی میں کوئی گروہ بندی نہیں، صوبائی وزیر شکیل خان کو کرپشن پر ہٹایا گیا، یقین دلاتے ہیں اسلام آباد میں بائیس اگست کا جلسہ پُرامن ہوگا۔
اسلام آباد میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے صوبائی وزیر بیرسٹر سیف نے کہا کہ بانی پی ٹی آئی عمران خان نے فیصلہ کیا ہے کہ 22 اگست کو اسلام آباد میں جلسہ ہو گا، خیبر پختونخوا سے عوام بڑی تعداد میں جلسے کے لئے آئیں گے، ان کا جلسے میں اہم کردار ہو گا، عمران خان نے واضع کیا کہ ہم انتظامیہ اور عدالت سے رجوع کرتے ہیں۔
مشیر اطلاعات خیبرپختونخوا نے کہا کہ خدشہ ہے اسلام آباد انتظامیہ جلسے کی این او سی نہ دے، اسلام آباد انتظامیہ کو کہنا چاہتا ہوں کہ جلسے کی اجازت دینا آپ کا فرض ہے، انتظامیہ سے درخواست کرتے ہیں اس بار جلسے میں روڑے نہ اٹکائے جائیں ہم امن و امان کے ساتھ جلسہ کریں گے اور قانون کا احترام کرتے ہیں، التجا ہے کہ جلسے کے لئے ایسی صورتحال نہ پیدا کی جائے کہ تلخیاں ہوں۔
بیرسٹر سیف نے مزید بتایا کہ کچھ لوگ عمران خان سے جیل میں ملے اور شکایت کی کہ کے پی کے میں کرپشن ہو رہی ہے، شکیل خان کے محکمے کے حوالے سے کرپشن کی خبریں میڈیا پر گفتگو کر رہی تھیں، عمران خان نے اسد قیصر اور عاطف خان کو کہا جاکر کہیں کہ کرپشن برداشت نہیں ہو گی۔
خیبرپختونخوا حکومت کی گورننس سے متعلق شکایت، عمران خان کے احکامات پر 3 رکنی کمیٹی قائم
گورنر خیبرپختونخوا نے شکیل خان کو ڈی نوٹیفائی کرنے کی سمری پر دستخط کردیے
خیبرپختونخوا کے وزیر برائے کمیونیکیشن اینڈ ورکس نے عہدے سے استعفیٰ دے دیا
ان کا کہنا تھا کہ بانی پی ٹی آئی عمران خان نے کرپشن پر کمیٹی بنائی، جس نے رپورٹ دی کہ شکیل خان کرپشن میں ملوث پائے گئے، وزیر اعلی نے بطور وزیر نوٹیفکیشن جاری کیا کہ انہیں نکالا جائے، شکیل خان پر کرپشن کی وجہ سے کارروائی ہوئی اور سیکرٹری کے خلاف بھی کارروائی ہو گی۔
مشیر اطلاعات خیبرپختونخوا نے مزید کہا کہ جنید اکبر اور ساتھیوں نے جو الزام تراشی کی اس پر بانی پی ٹی آئی سے ملا، بانی پی ٹی آئی نے کہا تھا کہ کسی کو وزرات سے ہٹانا ذاتی دشمنی یا بغض پر نہیں ہونا چاہیئے، یہ تاثر نہ لیا جائے کہ پارٹی میں کوئی گروہ بندی ہے، عہدے کو استعمال کرتے ہوئے ذاتی مقاصد حاصل نہیں کرنے چاہئیں، عاطف خان یا جنید اکبر کے پاس کوئی شواہد ہیں وہ کمیٹی کے سامنے پیش کریں، پارٹی میں ایسے معاملات آتے ہیں جو گھر میں ہی حل ہو سکتے ہیں، اگر کسی کو پارٹی یا کمیٹی سے اختلاف ہے وہ پارٹی میں بات کرے۔