ملک بھر میں طوفانی بارشوں نے تباہی مچادی، بارشوں کے باعث 2 روز میں مختلف حادثات میں جاں بحق افراد کی تعداد 28 ہوگئی، سکھر، لاڑکانہ، دادو اور جیکب آباد موسلادھار بارش سے ڈوب گئے جہاں اربن فلڈنگ کی صورتحال پیدا ہوگئی، بارش کے باعث گلیاں تالاب کا منظر پیش کرنے لگیں۔ پی ڈی ایم اے خیبرپختونخوا کے مطابق یکم جولائی سے بارشوں، لینڈ سلائیڈنگ اور سیلابی ریلوں سے 65 افراد جاں بحق ہوچکے ہیں۔
پنجاب، سندھ اور بلوچستان میں کہیں ہلکی اور کہیں تیز بارش کا سلسلہ وقفے وقفے سے جاری ہے، لاہور، فیصل آباد، ملتان، حیدرآباد، لاڑکانہ میں تیز بارش سے جل تھل ایک ہوگیا جبکہ لینڈ سلائیڈنگ سے سڑکیں بلاک ہوگئیں۔
پنجاب اور خیبرپختونخوا میں بارش کے باعث مختلف حادثات میں 2 روز کے دوران اموات کی تعداد 21 ہوگئی۔
رحیم یارخان میں بارش کے باعث چھتیں گرنے اور کرنٹ لگنے کے واقعات میں 5 افراد جاں بحق اور 10 زخمی ہوئے۔
دنیا پور میں بارش کے باعث گھر کی دیوار گرنے سے 72 سالہ شخص دم توڑ گیا، چھتیں گرنے سے فیصل آباد میں 4 اموات ہوئیں، ایسے ہی واقعے میں تاندلیانوالہ میں بھی ایک ہلاکت ہوئی جبکہ لیاقت پور میں بارش سے کرنٹ لگنے کے 2 واقعات میں 2 اموات ہوئیں۔
ملک بھر میں بارشوں کے باعث مختلف حادثات، 10 افراد لقمہ اجل بن گئے
اٹک کی تحصیل پنڈی گھیب کے علاقے احمدال میں گزشتہ روز ہونے والی بارش سے مکان کی چھت گرنے سے 4 افراد جاں بحق ہوگئے۔
جاں بحق ہونے والوں میں ایک خاتون، 2 بچے اور ایک مرد شامل ہے، جن کو مقامی افراد نے ملبے کے نچے سے نکالا جبکہ 2 افراد زخمی ہوگے جن کو ٹی ایچ کیو اسپتال پنڈی گھیب منتقل کر دیا گیا۔
لوئر دیر میں برساتی تالاب میں ڈوب کر 2 بچے جاں بحق ہوئے جبکہ صوابی میں برساتی نالے میں ڈوب کر کونسلر فیاض خان لقمہ اجل بن گئے۔
اس کے علاوہ جنوبی وزیرستان میں شدید بارش کے بعد سیلابی ریلوں نے تباہی مچا دی ، سیلابی ریلا جنڈولہ بازار میں داخل ہوگیا جس کی وجہ سے زرعی زمینوں کو بھی نقصان پہنچا۔
طوفانی بارشوں سے وانا گومل زام روڈ لینڈ سلائیڈنگ کے باعث کئی مقامات پر بند ہوگئی اور ٹریفک کی روانی متاثر ہے۔
خیبر میں بارش کے بعد برساتی نالوں میں طغیانی آگئی، متاثرہ علاقوں میں لوگ اپنی مدد آپ کے تحت حفاظتی انتظامات میں مصروف ہیں۔
رپورٹ کے مطابق یکم جولائی سے بارشوں، لینڈ سلائیڈنگ اور سیلابی ریلوں سے 65 افراد جاں بحق ہوئے۔ جاں بحق افراد میں 30 بچے، 12 خواتین اور 23 مرد شامل ہیں۔ مختلف حادثات میں 113افراد زخمی بھی ہوئے۔ مختلف اضلاع میں 139مویشی بھی ہلاک ہوئے۔
سندھ کے مختلف شہروں میں شدید بارش سے اربن فلڈنگ کی صورتحال پیدا ہوگئی، چھتیں گرنے کے واقعات میں 6 افراد جاں بحق ہوگئے، بجلی کی بندش نے مشکلات میں مزید اضافہ کردیا۔
سندھ کے مختلف شہروں میں گزشتہ رات سے ہونے والی بارش وقفے وقفے سے جاری ہے، طوفانی بارش آفت بن گئی جبکہ مختلف مقامات پر بارش سے اربن فلڈنگ کی صورتحال پیدا ہوگئی۔
سکھر میں سب سے زیادہ ریکارڈ ہوئی، جہاں 300 ملی میٹر بارش سے ہرطرف پانی پانی ہوگیا گلیاں محلے نہروں میں تبدیل ہوگئے، جو ندی نالوں کا مںظر پیش کرنے لگے۔
لاڑکانہ بھی بارش کے پانی میں ڈوب گیا اور 123 ملی میٹر بارش سے تالاب بن گیا، گلی محلوں میں پانی ٹھاٹھیں مارنے لگا، باڑے کی چھت گرنے سے ایک شخص جاں بحق اور دو افراد زخمی ہوگئے۔
دادو میں بھی برسات سے گاج ندی، نئی نلی اور دیگر ندی نالوں میں طغیانی سے تحصیل جوہی کے 50 سے زائد دیہات کا دادو سے رابطہ منقطع ہوگیا۔
کندھ کوٹ اور گرد و نواح میں شدید بارشوں نے تباہی مچا دی ہے، جہاں بڈانی کے قریب گاؤں بلند بھٹو میں ایک گھر کی چھت گرنے سے ایک خاتون جاں بحق جبکہ 5 بچے شدید زخمی ہوگئے۔
پولیس کے مطابق جاں بحق خاتون کی شناخت امیراں کے نام سے ہوئی ہے جبکہ زخمی بچوں کو فوری طور پر مقامی اسپتال منتقل کردیا گیا۔
ملک بھر میں طوفانی بارشوں سے تباہی، مختلف حادثات میں ہلاکتوں کی تعداد 30 ہوگئی
ضلع بھر میں گزشتہ 48 گھنٹوں سے بارش کا سلسلہ وقفے وقفے سے جاری ہے جس کے باعث شہریوں کو شدید مشکلات کا سامنا ہے۔
قمبر شہدادکوٹ میں موسلا دھار بارش سے کچے مکان کی چھت گرنے سے 16 سالہ لڑکی جاں بحق ہوگئی ہے۔
تحصیل وارہ کے گاؤں سوائی چانڈیو میں چھت گرنے سے 16 سالہ لڑکی نویدہ چانڈیو دب کر جاں بحق ہوگئی، ورثاء نے اپنی مدد آپ کے تحت جاں بحق لڑکی کی لاش باہر نکالی۔
جیکب آباد کے علاقے گڑھی خیرو کے قریب نہر میں 70 فٹ چوڑا شگاف پڑگیا جبکہ برسات نے شہر کو تالاب بنا دیا، گلی محلوں میں گھٹنوں گھٹنوں پانی کھڑا ہوگیا، دھان کی فصل زیرِ آب گئی۔
جیکب آباد کی تحصیل گڑھی خیرو میں رات بارش کے دوران مکان کی چھت گرنے سے ماں اور بیٹا جاں بحق ہوگئے جبکہ 24 گھنٹوں میں بارش کے دوران جاں بحق ہونے والے افراد کی تعداد 3 ہوگئی۔
پولیس کا کہنا ہے کہ واقعہ تھانہ دوداپور کی حدود میں پیش آیا کہ رات موسلہ دھار بارش کے دوران مہرک خاتون اور ان کا بیٹا مکھنوں خان اپنے گھر میں سورہے تھے کہ اچانک مکان کی چھت گرنے سے دونوں ملبے تلے دب کر جاں بحق ہوگئے۔
رشتہ داروں نے ملبہ ہٹاکر دونوں کی لاشیں نکال کر اسپتال پہنچائی جہاں پر ڈاکٹروں نے موت کی تصدیق کی۔
لاشیں اسپتال سے ضروری کاروائی کے بعد ورثاء کے حوالے کردی گئیں۔
گذشتہ روز بارش کے دوران دوداپور میں گھر کی دیوار گرنے سے ایک شخص ملبے تلے دب کر جاں بحق ہوگیا تھا۔
اس کے علاوہ سیہون، قمبر کندھرا صالح پٹ، پنوں عاقل اور ٹنڈوالہیار میں بھی تیز بارش سے گلیوں اور بازاروں میں پانی اور کیچڑ بھر گیا۔
بلوچستان کے علاقوں توبہ اچکزئی، توبہ کاکڑی، قلعہ عبداللہ، پشین اور زیارت میں سیلابی ریلوں سے فصلوں کو نقصان پہنچا جبکہ دیواریں اور سولر پینلز گرنے سے 10 افراد زخمی ہوئے۔
ملک بھر میں مون سون بارشوں نے تباہی مچادی، خیبرپختونخوا اور بلوچستان سب سے زیادہ متاثر
چمن میں ریلوے ٹریک ریلے میں بہہ گیا جبکہ نوشکی میں ریلوے ٹریک میں شگاف پڑگیا جس کی وجہ سے پاک ایران ریلوے رابطہ بھِی منقطع ہوگیا۔
راجن پور کے پہاڑی سلسلے کوہ سلیمان پر رات بھر وقفے سے بارش جاری رہی جس کے بعد سیلابی نالوں میں طغیانی آ گئی۔
کوہ سلیمان کے پہاڑی سلسلہ پر رات بھر تیز اور ہلکی بارش وقفے وقفے سے جاری رہی جس کے بعد پہاڑی سلسلہ سے نکلنے والے دروں میں سیلابی ریلوں کی سطح میں مسلسل اضافہ ہو رہا ہے۔
کالا بگا کھوسڑا اپنی کیپسٹی سے بھی 2 ہزار کیوسک بڑھ گیا، کاہا سلطان، چھاچھڑ نالے سمیت دیگر نالوں میں بھی سیلابی پانی کی سطح میں مسلسل اضافہ ہو رہا ہے۔
محکمہ انہار فلڈ ڈویژن کے مطابق کاہا سلطان نالے میں سیلابی پانی کی سطح بڑھ کر 46756 کیوسک کالا بگا کھوسڑا میں سیلابی پانی کی سطح بڑھ کر 20935 کیوسک، چھاچھڑ نالے میں سیلابی پانی کی سطح بلند ہو کر 23546 کیوسک، سوری شمالی میں سیلابی پانی کی سطح بڑھ کر 4150 کیوسک جبکہ سوری جنوبی میں پانی کی سطح بلند ہوکر 4670 کیوسک ریکارڈ کی گئی۔
پٹوخ نالے میں سیلابی پانی کی سطح بڑھ کر 6370 کیوسک جبکہ نالہ زنگی میں سیلابی پانی کی سطح بلند ہو کر 6642 کیوسک اور کھمبی نالے میں سیلابی پانی کی سطح بھی بڑھ کر 3520 کیوسک ہوگئی۔
ضلعی انتظامیہ نے تمام محکموں کو الرٹ جاری کردیا جبکہ علاقہ پچادھ کے متعدد دیہات بمبلی، چٹول، بکھر پور، چک شہید، سون واہ سمیت تحصیل روجہان کے دیہات کا زمینی رابطہ راجن پور سے منقطع ہو گیا۔
اسسٹنٹ کمشنرز اور ریونیو آفیسران فیلڈ وزٹ کررہے ہیں جبکہ ڈپٹی کمشنر نے بھی تحصیل روجہان کا وزٹ کیا اور انہوں نے فلڈ ریلیف ٹیموں کو مکمل الرٹ رہنے کے احکامات جاری کیے۔
تحصیل روجہان میں محکمہ انہار کے چھوٹے مائنر میں پانی اوور فلو ہونے سے بستی میرواہ زیر آب آئی ہے جہاں ایک پرائمری اسکول اور کچی آبادیوں میں بھی پانی داخل ہوا ہے۔
ریسکیو 1122 کی ٹیموں نے علاقہ پچادھ کے ان دیہات جہاں کا زمینی رابطہ منقطع ہوا ہے، وہاں پر کیمپ لگا کر موٹر بوٹس چلا دی ہیں۔
محکمہ موسمیات نے ملک میں 19 اگست تک طوفانی بارشوں کی پیشگوئی کر رکھی ہے، آج سندھ، پنجاب اور مشرقی بلوچستان کے بعض علا قوں میں موسلادھار بارش کا امکان ہے جبکہ کراچی میں موسلا دھاربارش کا امکان ختم ہوگیا جبکہ پیر تک ہلکی برسات متوقع ہے۔
دوسری جانب وزیراعلیٰ پنجاب مریم نواز نے ندی نالوں میں طغیانی کے پیش نظر متعلقہ محکموں کو الرٹ رہنے کی ہدایت کر دی۔
مریم نواز نے ڈیرہ غازی خان میں کوہ سلیمان کے علاقوں میں پیشگی حفاظتی اقدامات اور سیلابی صورتحال کے خدشے کے پیش نظر پیشگی اقدامات کے ایس او پیز پر سختی سے عملدرآمد کا حکم بھی دیا۔