عالمی ادارہ برائے صحت (ڈبلیو ایچ او) نے دو سالوں میں دوسری بار منکی پاس کو صحت عامہ کی عالمی ایمرجنسی قرار دیا ہے، جو کہ افریقی ملک کانگو سے شروع ہوا اور متعدد ممالک میں پھیلتے ہوئے پاکستان تک پہنچ گیا ہے۔
منکی پاکس وائرس کی ایک نئی شکل ”کلیڈ ون بی“ نے عالمی تشویش کو جنم دیا ہے، کیونکہ ایسا لگتا ہے کہ یہ تیزی سے پھیل رہا ہے اور اس کے بارے میں بہت کم معلومات ہیں۔ یہ بیماری قریبی رابطے سے پھیلتی ہے۔
منکی پاکس ون بی اب تک کئی ممالک میں پھیل چکا ہے۔
ڈیموکریٹک ریپبلک آف کانگو میں منکی پاکس کی دو قسمیں پھیل رہی ہیں ”مقامی کلیڈ ون“ اور نیا ”کلیڈ ون بی“ جو کہ جنسی تعلقات سمیت قریبی رابطے کے ذریعے زیادہ آسانی سے پھیلتا ہے۔
موجودہ وبا نے جنوری 2023 سے اب تک اس ملک میں 27,000 کیسز اور 1,100 سے زیادہ اموات دیکھی ہیں، جن میں بڑی تعداد بچوں کی ہے۔
عالمی صحت کے حکام نے 15 اگست کو سویڈن میں منکی پاکس وائرس کی تصدیق کی، جو افریقی براعظم سے باہر پھیلنے کی پہلی علامت ہے۔
سویڈن کے صحت کے حکام نے ایک پریس کانفرنس میں بتایا کہ یہ شخص افریقہ میں اس وقت متاثر ہوا تھا جب حالیہ وبا میں ایم پی اوکس کی کلیڈ ون بی شامل ہوئی۔ اس شخص کا علاج چل رہا ہے۔
منکی پاکس کے متاثرین کیلئے اسپتال مختص کردئے گئے
برونڈی کی وزارت صحت نے 9 اگست تک کئی اضلاع میں تقسیم شدہ کلیڈ ون بی کے 61 کیسز کی تحقیقات اور تصدیق کی ہے۔ ڈبلیو ایچ او کے اعداد و شمار کے مطابق، رپورٹنگ کے وقت کسی موت کو ریکارڈ نہیں کیا گیا۔
29 جولائی کو، کینیا کی وزارت صحت نے کلیڈ ون بی کے ایک کیس کی تصدیق کی، جو ملک میں منکی پاکس کا پہلا کیس ہے۔ ڈبلیو ایچ او کے اعداد و شمار کے مطابق، 8 اگست تک کسی موت کی اطلاع نہیں ملی تھی۔
ڈبلیو ایچ او کے اعداد و شمار کے مطابق، 7 اگست تک، کلیڈ ون بی منکی پاکس کے چار تصدیق شدہ کیسز اور صفر اموات مجموعی طور پر ملک میں رپورٹ ہوئیں۔
یوگنڈا نے کلیڈ ون بی کے دو کیسز کی نشاندہی کی، جو ملک میں پہلے تصدیق شدہ منکی پاکس کیسز ہیں۔ تحقیقات سے پتہ چلا کہ ٹرانسمیشن یوگنڈا سے باہر ہوئی اور 2 اگست تک کوئی سیکنڈری ٹرانسمیشن ان دونوں کیسز سے منسلک نہیں تھی۔
ڈبلیو ایچ او کے اعداد و شمار کے مطابق ابھی تک کسی ہلاکت کی اطلاع نہیں ہے۔
پاکستان میں منکی پاکس کا اب تک آفیشلی ایک کیس ریکارڈ کیا گیا ہے۔