ملک بھر میں بارشوں کے باعث چھتیں گرنے، کرنٹ لگنے اور دیگر حادثات میں دس افراد لقمہ اجل بن گئے، جبکہ کئی زخمی بھی ہوئے۔
فیصل آباد میں بارش سے قیامت گزر گئی، چک جھمرہ میں فیکٹری کی چھت گرگئی، جس کے نتیجے میں تین محنت کش لقمہ اجل بن گئے اور ایک محنت کش زخمی ہوا جو الائیڈ اسپتال میں زیرعلاج ہے، فیصل آباد میں ہی چھتیں گرنے سے دیگر واقعات میں خاتون جاں بحق اور چار افراد زخمی ہوئے۔
تاندلیانوالہ میں بھی خستہ چھت بارش نہ برداشت کرسکی اور ملبے تلے دب کر خاتون جاں بحق اور دو افراد زخمی ہوگئے۔
لیاقت پور میں بارش سے کرنٹ لگنے کے دو واقعات میں خاتون ایک اور نوجوان چل بسا۔
چنیوٹ میں بارش سے چھتیں گرنے کے تین واقعات میں چھ افراد زخمی ہوئے جنہیں ڈی ایچ کیو اسپتال منتقل کردیا گیا۔
ڈجکوٹ کے علاقے فاروق آباد میں کمرے کی خستہ حال چھت گرنے سے محنت کش کی تیس بکریاں ہلاک ہوگئیں۔
لوئر دیر میں برساتی تالاب میں ڈوب کر دو بچے جاں بحق ہوگئے، جن کی لاشیں چکدرہ اسپتال منتقل کردی گئیں۔
صوابی میں برساتی نالے میں ویلج کونسل کے ساٹھ سالہ کونسلر فیاض خان ڈوب کر لقمہ اجل بن گئے، غوطہ خوروں نے لاش نکال کر لواحقین کے سپرد کردی۔
بارش سے نشیبی علاقے زیر آب آگئے، جب کہ ندی نالوں میں طغیانی آگئی۔ کردگاپ میں ڈور پل کے اوپر خاتون سیلابی ریلے میں بہہ گئی۔ کرد گاپ میں سیلابی پانی کے تیز بہاؤ سے ٹریلر الٹ گیا۔ جبکہ کوئٹہ، تفتان قومی شاہراہ ٹریفک کیلئے بند کردی گئی۔