مقامی عدالت کی جانب سے سینیئرصحافی اور تجزیہ کار ایازامیرکے بیٹے شاہنواز کو بیوی کے قتل کے مقدمے میں بری کردیا جس کے بعد صوبائی وزیراطلاعات پنجاب عظمیٰ بخاری نے سماجی روابط کی ویب سائٹ ’ایکس‘ پر غلط ایاز امیر کو ’قتل کے باپ‘ کا طعنہ دے ڈالا۔
واضح رہے کہ صحافی اور سیاستدان ایاز امیر کے بیٹے شاہنواز اپنی اہلیہ سارہ انعام کے قتل کے الزام میں گرفتار ہیں اور ان پر مقدمہ چل رہا ہے۔
صوبائی وزیر اطلاعات عظمیٰ بخاری نے ایکس اکاؤنٹ پر ’خبروں‘ عکس اس ٹوئٹ کے ساتھ شیئر کیا کہ ’قاتل بیٹے کا باپ بھی کسی کو بات کرنے کے قابل ہوسکتا ہے؟بیٹی کا باپ لوگوں کو ریلیف دینے سامنے آیا اور یہ موصوف کسی کی بیٹی کو جان سے مار دینے کے بعد بھی سامنے آجاتے ہیں‘۔
انہوں نے ساتھ ہی مذکورہ پوسٹ کو غلط ایاز امیر کو ٹیگ کردی۔ جس کے ساتھ ہی صارفین نے انہیں آڑھے ہاتھوں لے لیا۔ دراصل صوبائی وزیر نے پوسٹ میں جس ’ایاز عامر‘ کو ٹیگ کیا وہ ایک محقق ہیں جس کا اس معاملے سے کوئی لینا دینا نہیں تھا۔
ایک صارف نے صوبائی وزیر کو ری ٹوئیٹ کرکے نشاندہی کرائی کہ ’یہ وہ والے ایاز امیر نہیں ہیں‘۔ دوسرے صارف نے ’ اس ایاز امیر کا اکاؤنٹ نہیں ہے جسے آپ قاتل کا باپ ہونے کا طعنہ مار رہی ہیں’۔
ریسرچر ایاز امیر نے نواز شریف کی اپنی بیٹی کے ساتھ پریس کانفرنس پر تبصرہ کیا تھا کہ بیٹی کی حمایت میں باپ سامنے آگیا۔