Aaj Logo

شائع 16 اگست 2024 08:59pm

پاور ڈویژن کا بجلی مزید مہنگی کرنے کا عندیہ

قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی توانائی کے اجلاس میں سیکرٹری پاور نے بتایا کہ گردشی قرضے پر سود کو عوام پر منتقل کرنے کیلئے دباؤ ہے۔ آئی پی پیز کو ادائیگیوں کا بوجھ عوام پر ہی ڈالا جائے گا۔ آئی ایم ایف اب ہماری کوئی بات نہیں مانتا۔ اس وقت سب سے مہنگی بجلی کے الیکٹرک بنارہی ہے۔

ایم این اے محمد ادریس کی زیر صدارت قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی پاور ڈویژن کا اجلاس منعقد ہوا۔ سیکرٹری پاور نے بتایا کہ بجلی کی 3 تقسیم کار کمپنیاں نجکاری کے لیے تیار ہیں، آئیسکو، گیپکو اور فیسکو نجکاری کے پہلے مرحلے میں شامل ہیں، ان کمپنیوں کی نجکاری سے حکومت کا بوجھ نہیں پڑے گا۔

حکام پاور ڈویژن نے کہا کہ نیپرا نے ہمیں 11 فیصد کے لاسز کی اجازت دی ہے باقی دنیا میں لاسز کا معیار 7 فیصد ہے، ڈسکوز جو بھی خریدے گا نقصانات کے ساتھ ہی خریدے گا، پنجاب کی کمپنیاں بھی 150 ارب روپے کے نقصانات کررہی ہے۔

آئی پی پیز پر شہباز حکومت بھی عمران خان فارمولہ اپنائے گی

سیکرٹری پاور ڈویژن نے کہا کہ وفاقی وزارتوں اور محکموں کو کم کیا جارہا ہے، پہلے مرحلے میں ڈسکوز کو نجی تحویل میں دیں گے پھر کابینہ کمیٹی دیگر وزارتوں اور اداروں کا بوجھ کم کرے گی۔

سب سے مہنگی بجلی کے الیکٹرک بنارہی ہے، سیکریٹری پاور

میڈیا رپورٹ کے مطابق سیکرٹری پاور نے کمیٹی کو بتایا کہ اس وقت کے الیکٹرک بجلی مہنگی پیدا کر رہی ہے کے الیکٹرک کی ساری بجلی تھرمل سے بنتی ہے ، اگر کے الیکٹرک کو حکومت سبسڈی نہ دے تو ہوسکتا ہے وہاں یونٹ 80 روپے تک پہنچ جائے۔

رکن کمیٹی ڈاکٹرطارق فضل چوہدری نے کہا کہ اس وقت پاور سیکٹر کا بڑا ایشو آئی پی پیز معاہدے ہیں۔ آئی پی پیزعوام کا خون چوس گئی ہیں۔ حکومت اقدامات کرنا چاہتی ہے لیکن بہت ساری چیزوں پر مجبور ہے۔ آئی ایم ایف کی تلوار ہم پر لٹک رہی ہے اس کو مدنظر رکھ کر کوئی ریلیف دیں گے۔ طارق فضل چوہدری نے آئی پی پیزکے معاہدوں کے حوالے سے کمیٹی سے بھی تعاون مانگا۔

قائمہ کمیٹی اجلاس، ایم این اے اقبال آفریدی کا خواتین کے لباس پر اعتراض، ’تحریک انصاف ایکشن لے‘ عطا تارڑ کا مطالبہ

پی ٹی آئی کے ایم این اے اقبال آفریدی نے اجلاس میں شریک خواتین کے لباس پراعتراض اٹھایا ۔ انہوں کہا کہ کے الیکٹرک کی خاتون کو اس طرح کے لباس میں اجلاس میں شرکت نہیں کرنی چاہیے۔ لباس کے حوالےسے بھی ایس او پیز ہونے چاہئیں۔

Read Comments