بھارت کی مشرقی ریاست مغربی بنگال میں ایک جونیر ڈاکٹر سے زیادتی اور بہیمانہ قتل کے معاملے کو بھرپور قوت کے ساتھ اچھالا جارہا ہے۔ مودی سرکار نے اِس موقع کو مخالف ریاستوں (صوبوں) کے خلاف شورش برپا کرنے کا سنہرا موقع جانتے ہوئے بھرپور توجہ کے ساتھ سازش پر عمل شروع کردیا ہے۔
مغربی بنگال میں ترنمول کانگریس کی حکومت ہے۔ اس پارٹی کی سربراہ اور ریاست کی وزیرِاعلیٰ ممتا بینرجی مودی سرکاری اور بھارتیہ جنتا پارٹی کی شدید ترین ناقد رہی ہیں۔
کولکتہ کے آر جے کار میڈیکل کالج میں ایک پولیس اہلکار کے ہاتھوں ایک جونیر ڈاکٹر سے زیادتی اور قتل کے معاملے کو بہت زیادہ اچھال کر مغربی بنگال سمیت اُن تمام ریاستوں کے حالات خراب کرنے کی کوشش کی جارہی ہے جہاں بی جے پی کی حکومت نہیں۔
مشتعل ہجوم نے گزشتہ روز کولکتہ میں اس کالج پر حملہ کرکے توڑ پھوڑ کی تھی جہاں پولیس اہلکار نے جونیر ڈاکٹر کو زیادتی کے بعد قتل کیا تھا۔ تشدد پر تُلے ہوئے لوگوں نے توڑ پھوڑ کے ساتھ ساتھ پولیس اہلکاروں کو زد و کوب بھی کیا۔
ان واقعات کی ویڈیوز کے ذریعے اب تک 19 افراد کو گرفتار کیا جاچکا ہے۔ پولیس کا کہنا ہے کہ احتجاج کے نام پر پولیس اہلکاروں کو نشانہ بنانے کی اجازت کسی بھی صورت نہیں دی جائے گی۔
سیاسی تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ مودی سرکار نے اس پورے معاملے کو بہت اچھالا ہے۔ کئی ریاستوں کو شہہ دی جارہی ہے کہ کسی بھی خاتون سے زیادتی کے معاملات میں صرف 6 گھنٹے کے اندر ایف آئی آر درج کی جائے۔
ساتھ ہی ساتھ متعدد ریاستوں میں لوگوں کو شہہ دی جارہی ہے کہ وہ کولکتہ کی جونیر ڈاکٹر سے زیادتی اور قتل کے معاملے پر احتجاج کرتے ہوئے مغربی بنگال کی حکومت کو زیادہ سے زیادہ مطعون کریں۔
مرکزی حکومت کی شہ پر اب پنجاب کے شہر امرتسر کے ایک میڈیکل کالج کے ڈاکٹرز نے بھی ہڑتال کا اعلان کیا ہے۔ کئی ریاستوں میں احتجاج ہوا ہے جس کے ذریعے خواتین کو اکسایا جارہا ہے کہ وہ رات کو گھر سے نہ نکلنے کے مشورے کو یکسر مسترد کردیں۔ کولکتہ کے سانحے کے بعد مغربی بنگال کی حکومت نے متعلقہ کالج کے اسٹاف کی خواتین ارکان سے کہا تھا کہ وہ رات کو باہر جانے سے گریز کریں۔
مرکزی حکومت کی شہ پر ملک بھر میں ایسے مظاہرے کیے جارہے ہیں جن میں خواتین رات کے وقت گھر سے باہر نکلنے کے حق کا دفاع پر تُلی ہوئی ہیں۔ بھارت کی بہت سی ریاستوں میں خواتین کے احترام کا ریکارڈ انتہائی شرم ناک ہے۔
دہلی، کولکتہ، بنگلور، حیدر آباد دکن اور دوسرے بہت سے شہروں میں خواتین کے اغوا اور زیادتی کے بعد قتل کے واقعات تواتر سے ہوتے رہتے ہیں۔ ایسے میں مقامی انتظامیہ اس بات پر زور دیتی ہے کہ خواتین کو رات کے وقت گھر سے باہر قدم رکھنے سے گریز کرنا چاہیے اور تنہا تو بالکل نہیں جانا چاہیے۔