یوکرین کی فوج نے روس کے زیرِقبضہ علاقے دونیتسک میں شاپنگ مال کو نشانہ بنایا۔ حملے سے شاپنگ مال میں آگ لگ گئی۔ حملے کے وقت شاپنگ مال میں 100 افراد موجود تھے۔ 2 ہلاکتیں ہوئیں اور متعدد افراد زخمی ہوئے۔
دوسری طرف روسی افواج پوکرووسک شہر کے نزدیک پہنچ گئیں۔ یوکرین کی حکومت نے شہریوں کو انخلا کا حکم دے دیا ہے۔ یوکرین کے دونیتسک خطے میں روسی افواج کی پیش قدمی کے پیشِ نظر حکومت نے افواج کو تیار رہنے اور شہریوں پیچھے ہٹنے کی ہدایت کی ہے۔
ٹیلی گرام پر ایک پوسٹ میں شہر کی فوجی انتظامیہ کے سربراہ کا کہنا ہے کہ لوگ انخلا میں دیر نہ کریں کیونکہ روسی فوجی تیزی سے پوکرووسک کے مضافات میں پہنچ رہے ہیں۔ اگر لڑائی کے دوران شہر میں سویلینز پھنسے رہ گئے تو زیادہ ہلاکتیں ہوسکتی ہیں۔
یوکرین کی مسلح افواج کے چیف آف جنرل اسٹاف کے مطابق کل یوکرین اور روسی افواج کے درمیان اس شہر کے نواح میں شدید لڑائی ہوئی ہے۔
ایکس پر ایک پوسٹ میں صدرزیلینسکی نے کہا کہ یہ شہر دفاعی اعتبار سے غیر معمولی اہمیت کا حامل ہے۔ روسی حملوں کا سب سے زیادہ سامنا کرنے والے شہروں میں بھی یہ سرِفہرست رہا ہے۔
گزشتہ ہفتے یوکرین کی افواج نے روسی علاقے کرسک میں داخل ہوکر اُس پر قبضہ کرلیا تھا۔ یہ بڑی کامیابی قرار دی گئی تھی۔ اس کامیابی سے یوکرین کی فوج کے حوصلے بلند ہوئے ہیں اور وہ مزید پیش قدمی کی تیاری کر رہے ہیں۔
روس کے صدر ولادیمیر پوٹن نے کہا تھا کہ اب فیصلہ کن حملوں کا وقت آگیا ہے۔ یوکرین کی حدود میں ایک ایٹمی بجلی گھر پر یوکرین کی فوج کے حملے سے معاملات کو مزید خراب کردیا ہے۔
یہ ایٹمی بجلی گھر روسی فوج کے زیرِتصرف ہے۔ روس کے صدر نے کہا تھا کہ اس حکومت سے اب بات نہیں ہوسکتی جو ایٹمی تنصیبات پر بھی حملوں سے باز نہ رہے۔
ابھی تک یہ واضح نہیں کہ یوکرین کی فوج کرسک میں رہے گی یا حکمتِ عملی کے تحت پسپائی اختیار کرتے ہوئے اپنی پوزیشن مستحکم کرنے پر توجہ دے گی۔ یوکرین جنگ پر نظر رکھنے والے ایک گروپ نے بتایا ہے کہ یوکرین کی فوج کرسک میں اپنی پوزیشن مستحکم تر کرنے میں مصروف ہے۔
برطانوی خبر رساں ادارے رائٹرز نے ایک رپورٹ میں کہا ہے کہ یوکرین کی فوج نے اگرچہ کرسک پر قبضہ کرکے میز الٹ دی مگر ایسا نہیں ہے کہ اس کے لیے سب کچھ آسان ہوگیا ہے۔ اس کے سامنے کئی چیلنج ہیں۔ سب سے بڑا چیلنج یہ ہے کہ روسی فوج ہزیمت کا بدلہ لینے کے لیے یوکرین کے کسی علاقے پر بہت زیادہ بمباری اور گولا باری کرسکتی ہے۔ ایسے میں یوکرین کی فوج کو بہت سوچ سمجھ کر دفاعی حکمتِ عملی ترتیب دینا ہوگی۔