بانی پی ٹی آئی عمران خان کو اڈیالہ جیل میں سہولت کاری کرنے کے معاملے پر محکمہ جیل خانہ جات پنجاب میں بڑے پیمانے پر تحقیقات کا آغاز ہوگیا۔ اس حوالے سے ذرائع کا کہنا ہے کہ لاہور میں سابق آئی جی جیل خانہ جات مرزا شاہد سلیم بیگ کو حراست میں لینے کے بعد ان سے جنرل (ر) فیض حمید سے متعلق پوچھ گچھ کی گئی اور پھر انھیں چھوڑ دیا گیا۔ دوسری طرف مرزا شاہد سلیم نے اپنی حراست کی تردید کی ہے۔
قانون نافذ کرنے والے اداروں نے سابق آئی جی جیل خانہ جات شاہد سلیم بیگ کو حراست میں لیا تھا، سابق آئی جی جیل بانی پی ٹی آئی کے جیل جانے سے پہلے ریٹائر ہوچکے تھے۔ شاہد سلیم بیگ 5 سال آئی جی جیل خانہ جات پنجاب رہے۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ شاہد سلیم کو سرکاری رہائش گاہ سے حراست میں لیا گیا تھا۔ ان سے جنرل (ر) فیض حمید سے متعلق سوالات کیے گئے۔ شاہد سلیم سے جمعرات کی شب پوچھ گچھ کی گئی ۔ جس کے بعد انھیں جمعہ کی دوپہر چھوڑ دیا گیا۔
جنرل فیض حمید کے کورٹ مارشل کے سلسلے میں مزید 3 ریٹائرڈ فوجی افسران گرفتار، نام سامنے آگئے
دوسری طرف سابق آئی جی جیل خانہ جات نے اپنی حراست کی تردید کی ہے۔ مرزا شاہد سلیم نے سوشل میڈیا پر ویڈیو بیان جاری کرتے ہوئے کہا کہ میں اپنے گھر پرموجود ہوں ، اپنی حراست سے متعلق خبر سن رہا ہوں، میں تو چائے سے لطف اندوز ہورہا ہوں، میری گرفتاری کے حوالے سے خبر جھوٹی اور من گھڑت ہے۔
’ریٹائرمنٹ کے بعد آرمی ایکٹ کی خلاف ورزیوں‘ پر جنرل فیض حمید گرفتار
واضح رہے کہ قانون نافذ کرنے والے اداروں نے پہلے ہی اڈیالہ جیل کے 2 سابق افسران کو پوچھ گچھ کیلئے تحویل میں لے چکے ہیں۔ دونوں افسران پر دوران ڈیوٹی بانی پی ٹی آئی عمران خان کے لیے سہولت کاری کرنے کا الزام ہے۔ ان میں سابق ڈپٹی سپرنٹنڈنٹ اڈیالہ جیل محمد اکرم اور سابق اسسٹنٹ سپرنٹنڈنٹ جیل بلال شامل ہیں۔
ذرائع کے مطابق اڈیالہ جیل کے سابق ڈپٹی سپرنٹنڈنٹ ظفرسے بھی تحقیقات جاری ہیں جبکہ ڈی آئی جی جیل راولپنڈی آفس کا ایک سپرنٹنڈنٹ بھی زیرحراست میں ہے۔
ذرائع کے مطابق آفس سپرنٹنڈنٹ ناظم شاہ سے بھی پوچھ گچھ ہورہی ہے، ڈپٹی سپرنٹنڈنٹ محمداکرم کے اردلی کوبھی حراست میں لیاگیا، اڈیالہ جیل کا ایک وارڈن، ہیڈ وارڈن بھی زیرحراست میں ہے۔