سپریم کورٹ میں سابق وزیر اعظم عمران خان کی بہنوں نے مونال ریسٹورنٹ اور مارگلہ ہلز کیس میں 190 ملین پاؤنڈز سے متعلق چیف جسٹس پاکستان کے ریمارکس پر جسٹس قاضی فائز عیسٰی کو متفرق درخواست دے دی۔
متفرق درخواست علیمہ خان اور عظمٰی خان نے جمع کرائی، انہوں نے درخواست میں استدعا کی کہ 190 ملین پاؤنڈز سے متعلق ریمارکس واپس لیے جائیں اور چیف جسٹس قاضی فائز عیسٰی پی ٹی آئی سے متعلق کوئی بھی کیس نہ سنیں۔
انہوں نے مؤقف اپنایا کہ ہم چیف جسٹس قاضی فائز عیسٰی کے خلاف مس کنڈکٹ پر جوڈیشل کونسل جانے کا حق رکھتے ہیں، چیف جسٹس قاضی فائز عیسٰی کے 190 ملین پاؤنڈز سے متعلق ریمارکس کیس پر اثر انداز ہوں گے۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ مارگلہ ہلز کیس کا 190 ملین پاؤنڈز کیس سے کوئی تعلق نہیں لیکن ان کے ریمارکس کا کیس پر اثر پڑ سکتا ہے۔
ججز کو گالیاں دینے کیلئے کرائے کے بندے رکھ لیتے ہیں، ہمت ہے تو سامنے آکر بولیں جواب دیں گے، چیف جسٹس
سپریم کورٹ نے مارگلہ ہلزنیشنل پارک وزارت داخلہ کو منتقل کرنے پر حکومت سے جواب مانگ لیا
یاد رہے کہ گزشتہ روز چیف جسٹس قاضی فائز عیسٰی نے مارگلہ ہلز سے متعلق کیس کی سماعت کے دوران 190 ملین پاونڈ کیس کا تذکرہ کرتے ہوئے ریمارکس دیے تھے کہ 190 ملین پاونڈ والا بھی بلڈر ہی تھا مگر بلڈر کے خلاف کوئی خبر نہیں چلے گی، جب ہم نے حکم دیا تو عدالت کو گالیاں دی گئیں، ہم نے تو صرف عوام کا پیسہ واپس بھیجنے کا حکم دیا تھا۔
انہوں نے کہا کہ ایسے مافیا سے مقابلے کے لیے ہمارے پاس کوئی میڈیا ٹیم نہیں، بیرون ملک حکومت نے پیسہ واپس کیا، ہم نے اس کو لوٹا دیا، مستقبل میں وہ ملک کیا سوچے گا؟
جسٹس قاضی فائز عیسی کا کہنا تھا کہ ان کو پیسہ دو تو یہ واپس اسی شخص کو دے دیتے ہیں، سندھ میں بھی اس کیس کو دبا دیا گیا، پیسے کا معاملہ ہے لیکن کوئی احتساب نہیں۔