صوبائی محکمہ صحت نے کہا ہے کہ خیبرپختونخوا میں منگی پاکس کے مزید 2 کیسز سامنے آگئے، جس کے بعد ملک بھر میں اب تک متاثرہ افراد کی تعداد 3 ہوگئی۔
خیبرپختونخوا میں منکی پاکس کے 3 کنفرم کیسز آچکے ہیں، صوبائی محکمہ صحت نے منکی پاکس کے 3 کیسز رپورٹ ہونے کی تصیدق کردی۔
ڈائریکٹر پبلک ہیلتھ ارشاد روغانی نے بتایا کہ مریضوں کے لیے آئسولیشن وارڈز قائم کیے جارہے ہیں، ایئرپورٹ سمیت 3 الاقوامی بارڈرز پر ہیلتھ کی ٹیمیں تعینات ہیں، کوویڈ کی ٹیموں کو ان مقامات پر فعال کردیا گیا۔
ڈائریکٹر پبلک ہیلتھ نے مزید کہا کہ ہمارا اپنا کوئی کیس نہیں، سارے کیسز خلیج ممالک سے آرہے ہیں۔
دوسری جانب پنجاب بھر کے سرکاری اور نجی اسپتالوں کو منکی پاکس سے بچاؤ اور طبی امداد کے لیے انتظامات کی ہدایات کے باوجود لاہور کے سرکاری اسپتالوں میں کاونٹرز ہی قائم نہیں ہوسکے، مریض بھی شکوہ کر رہے ہیں کہ ڈاکٹرز صرف احتیاط کرنے، ماسک اور دستانے پہننے کی ہدایات کر رہے ہیں۔
عالمی وبا قرار دیئے جانے والے منکی پاکس کا پہلا کیس پاکستان میں رپورٹ
منکی پاکس کے نئے ویرنٹ نے دنیا بھر میں خوف پیدا کر دیا ہے، پنجاب بھر کے سرکاری اسپتالوں کو الرٹ رہنے کے ساتھ انتظامات کرنے کی ہدایات کی گئی ہیں لیکن لاہور کے سرکاری اسپتالوں میں آشوب چشم سے بچاؤ کی ہدایات سے متعلق تو فلیکسز نظر آتی ہیں مگر منکی پاکس سے متعلق کچھ دکھائی نہیں دے رہا۔
سروسز اسپتال ایمرجنسی کی ڈاکٹر بشری محی الدین کہتی ہیں کہ منکی پاکس کا نیا جراثیم خطرناک ہے، شہری احتیاط کریں۔
محکمہ صحت پنجاب کے مطابق صوبے بھر میں تاحال منکی پاکس کا کوئی مشتبہ یا کنفرم کیس رپورٹ نہیں ہوا ہے۔
یاد رہے کہ گزشتہ روز وزارت قومی صحت نے پاکستان میں منکی پاکس کا مشتبہ کیس رپورٹ ہونے کا انکشاف کیا ہے۔
وزارت صحت کے ترجمان کی جانب سے جاری اعلامیے میں بتایا گیا کہ خلیج ممالک سے آنے والے خیبرپختونخوا کے شہری کو ایم پاکس کی علامات ظاہر ہوئیں جس پر اُس کے ٹیسٹ کر کے نمونے تصدیق کے لیے بھیج دیے ہیں۔
واضح رہے کہ عالمی ادارہ صحت ( ڈبلیو ایچ او) نے کانگو اور افریقا کے دیگر مقامات پر ایم پاکس کی نئی قسم کے پھیلنے کو ہنگامی عالمی صورتحال قرار دیا ہے۔ افریقا کے کچھ ممالک میں بچوں اور بڑوں میں ایم پاکس کیسز کی تصدیق ہوئی ہے۔
اب تک 13 ممالک میں ایم پاکس کے کیسز رپورٹ ہوئے جبکہ 517 اموات کی اطلاع سامنے آئی ہیں۔ رواں سال ایم پاکس کے سے سے زیادہ مشتبہ کیسز افریقی ممالک میں 17 ہزار سے زائد رپورٹ ہوئے ہیں۔