Aaj Logo

شائع 16 اگست 2024 11:50am

کیا آپ کا بچہ مسابقتی امتحانات کی تیاری کررہا ہے،؟ اس طرح تیاری کروائیں

اپنے بچے کو اونچے سے اونچے مقام پر کامیابی سے دیکھنا ہر والدین کی خواہش ہوتی ہے۔ وہ چاہتے ہیں کہ ان کا بچہ کیرہئر میں بہت اگے جائے، لیکن آج کے مسابقتی دور میں جب کہ ہر میدان میں مقابلہ کرنا بہت آگے بڑھ گیا ہے، ایسا بڑا مشکل ہوتاہے۔ اب ہر میدان میں خواہ وہ تعلیمی معاملات ہوں یا کیریئر۔ مسابقتی امتحان پاس کیے بغیرممکن نہیں رہا ہے۔

کئی باربچہ ایک سیٹ کے پیچھے امیدواروں کا اژدھام دیکھ کر گھبراہٹ اور مایوسی کا شکار ہو جاتا ہے۔ ایسے میں والدین کی ذمہ داری ہے کہ وہ بچے کو ذہنی اور جسمانی طور پر مقابلے کے لیے تیار کرے اور اگر وہ کسی مقابلے کے امتحان کی تیاری کر رہا ہے تو اس کے لیے آپ کو بحیثیت والدین کچھ باتوں کو ذہن نشین رکھنا ہو گا۔

صبح اٹھنے کے بعد چہرہ دھونے کے بارے میں ماہرین کی عجیب وغریب رائے

بچوں کی خوراک کا خاص خیال رکھا جائے

بچہ جسمانی لحاظ سے اسی وقت تندرست ہوتا ہے، جب وہ ذہنی اور جسمانی لحاظ سے صحت مند ہوتا ہے۔ بچے کو ذہنی اور جسمانی لحاظ سے صحت مند رکھنے کے لیےضروری ہے کہ اس کی خوراک میں تمام ضروری غذائی اجزا کو شامل کیا جائے ۔

والدین کو چاہیے کہ وہ اپنے بچوں کو ایسی غذا فراہم کرے ، جس سے انہیں منرلز، وٹامن سی اور پروٹین کی مناسب مقدارمل سکے۔ بچوں کو زیادہ سے زیادہ پانی پینے کا مشورہ دیں۔ ان کے معمولات میں ورزش بھی شامل کریں۔ انہیں یوگا کی طرف آمادہ کریں، کیونکہ ایسی مشقیں دماغ کو پرسکون رکھتی ہیں اور بچوں کو اپنی پڑھائی پر توجہ مرکوز رکھنا آسان ہوجاتا ہے۔

گھر کا ماحول خوشگوار بنائیں

ہم جس ماحول میں اپنا وقت گذارتے ہیں ، اس کا ہمارے دماغ پر گہرا اثر ہوتا ہے۔اگر آپ بھی اپنے بچے کی کامیابی کے خواہشمند ہیں تو آپ کو چاہیے کہ انہیں گھر میں مثبت ماحول میسر ہو۔

گھر کا ماحول جتنا پرسکون اور اچھا ہوگا، بچہ اتنا ہی پرسکوں اور مطمئن ہوکر اپنی پڑھائی پر توجہ دے سکےگا۔ ذہنی تناو سے پاک ماحول بچوں کو پڑھائی پردلچسپی عطا کرتاہے۔ اس کے لیے مراقبہ کی مشق بہترین رہتی ہے۔ اس کے علاوہ آس پاس موجود سبزہ زار بچے کے ذہن پر اچھا تاثر چھوڑ دیتے ہیں۔ اس لیے گھر کے آس پاس درخت اور پودے لگائیں اس سے ذہنی تناو سے نجات ملتی ہے۔

بچوں سے ابلاغ کا راستہ ہموار رکھیں

امتحانات کی تیاری میں اکثر بچے الجھن کا شکار ہوجاتے ہیں ناکام ی کاخوف ان پر حملہ آور ہو جاتا ہے ایسے میں وہ گھبراہٹ الجھن ک شکار ہو جاتے ہیں۔ اپنے بچے سے ابلاغ کا راستہ کھلا رکھیں ۔ ان سے وقتز فوقتا سوالات پوچھیں اوراگر اپنے کیریئر کے متعلق کسی الجھن کا شکار ہوں تو ان کی صحیح رہنمائی کر کے ان کی اس الجھن کو دور کیا جائے۔

روٹین کو تبدیل کر دیا جائے

کئی بار بچے پڑھتے پڑھتے بوریت کا شکار ہو جاتے ہیں۔ امتحانات کی تیاری کرتے ہوئے اور ایکی ہی روٹین انہیں مایوسی کی طرف لےجاتی ہے۔ اس لیے آپ کو چاہیے کہ بچے کی حوصلہ افزائی کے لیے ان کے معمولات کو تبدیل کرتے رہیں۔ ان کے ساتھ آوٹنگ کا منصوبہ بنا سکتے ہیں۔

چوں کو غیر نصابی سرگرمیوں پر آمادہ کیا جائے ، اس طرح بچوں کا ذہن فریش ہو گا اور وہ تازہ دم ہو کر مطالعہ کی طرف دھیان دے سکے گا۔

Read Comments