سندھ ہائیکورٹ نے لاپتہ شہریوں کی بازیابی کے لیے کارروائی جاری رکھنے کا حکم دے دیا۔
سندھ ہائیکورٹ کے جسٹس نعمت اللہ پھلپھوٹو کی سربراہی میں 2 رکنی بینچ نے کراچی کے مختلف علاقوں سے لاپتہ افراد کی گمشدگی کےخلاف دائر درخواستوں پر سماعت ہوئی، لاپتہ شہریوں کے اہلخانہ اور وکلاء عدالت میں پیش نہ ہو سکے۔
دوران سماعت عدالت نے تفتیشی افسر سے استفسار کیا کہ شہریوں کی بازیابی کے لیے کیا اقدامات کیے گئے ہیں؟ جس پر تفتیشی افسر نے جواب دیا کہ شہریوں کی بازیابی کے لیے متعدد جے آئی ٹیز اور پی ٹی ایف سیشنز کیے گئے ہیں، ملک بھر کے تحویلی اداروں اور ایجنسیوں کو خطوط بھی ارسال کیے ہیں۔
تفتیشی افسر نے کہا ہے کہ شہریوں کی بازیابی کے لیے بھر پور کوششیں کی جارہی ہیں، اعزاز الحسن ناظم آباد، مقصود احمد سکھن اور صابر حسین کورنگی کے علاقے سے لاپتہ ہیں۔
عدالت نے لاپتا افراد کی بازیابی سے متعلق سندھ پولیس کے اقدامات غیرسنجیدہ قرار دیدیے
سندھ ہائی کورٹ نے 2015 سے لاپتا افراد کو فوری بازیاب کرانے کا حکم دے دیا
اس موقع پر پولیس رپورٹ میں انکشاف ہوا کہ کورنگی کے علاقے سے لاپتہ شہری صابر حسین بازیاب ہو کر پنجاب اپنے گھر واپس چلا گیا ہے۔
عدالت نے دیگر شہریوں کی بازیابی کے لئے جے آئی ٹیز اور پی ٹی ایف سیشنز کرنے کی ہدایت کرتے ہوئے شہریوں کی بازیابی کے لئے کارروائی جاری رکھنے کا حکم دے دیا۔
بعدازاں سندھ ہائیکورٹ نے لاپتہ افراد کی گمشدگی کے خلاف دائر درخواستوں پر سماعت 4 ہفتوں کے لیے ملتوی کردی۔