مصنوعی ذہانت نے اصلی مسائل پیدا کرنا شروع کردیا ہے اور پہلے سے موجود مسائل کی شدت بھی بڑھادی ہے۔ کاروبار کی دنیا میں تو مصنوعی ذہانت قیامت برپا کر ہی رہی ہے، اب سماجی معاملات میں بھی اس نے قہر ڈھانا شروع کردیا ہے۔
مغربی دنیا مین ڈیٹنگ ایپس بہت مقبول ہیں جن کی مدد سے مرد و زن ایک دوسرے کی طرف متوجہ ہوتے ہیں اور تعلقات استوار کرتے ہیں۔ ڈیٹنگ کے حوالے سے اب مصنوعی ذہانت خوب استعمال کی جارہی ہے۔
خواتین اس نئی ٹیکنالوجی کی مدد سے مردوں کے جھوٹ خوب پکڑ رہی ہیں۔ ڈیٹنگ ایپس پر جو لوگ اپنے قد کے بارے میں جھوٹ بولتے ہیں اُن کا جھوٹ زیادہ دن یا زیادہ دیر نہیں چلتا۔ لڑکیاں مصنوعی ذہانت کی مدد سے اُن کی اصلیت جان لیتی ہیں یعنی اُن کا اصل قد معلوم کرلیتی ہیں۔
قد کے بارے میں لڑکیاں بہت حساس ہوتی ہیں۔ اس حوالے سے بولا جانے والا جھوٹ انہیں بالکل پسند نہیں ہوتا۔ اگر کوئی مرد ان سے دوستی کرنا چاہتا ہے اور اپنے چھوٹے قد کو بہت بڑا بتاتا ہے تو پول کھلنے پر مصالحت کی گنجائش برائے نام ہوتی ہے۔
بہت سے مرد ڈیٹنگ ایپس پر حقیقت بیانی سے کام لینے کے بجائے اپنا قد زیادہ بتاتے ہیں مگر جب حقیقت کھلتی ہے تو معاملہ ہاتھ سے نکل جاتا ہے۔ آج کی لڑکیاں جھوٹ پکڑنے کے لیے مصنوعی ذہانت کا سہارا لے رہی ہیں۔
چیٹ جی پی ٹی بھی اُن ٹولز میں سے ہے جن سے بہت زیادہ مدد لی جارہی ہے۔ یہ بات سان فرانسسکو سے تعلق رکھنے والی وینچر کیپٹلسٹ جسٹین مور نے بتائی ہے۔
اگر چار تصویریں چیٹ جی پی ٹی پر اپ لوڈ کیجیے تو وہ تصویروں کے سائز اور ماحول کی بنیاد پر قد کے بارے میں بتادیتا ہے۔
جسٹین مورے کا کہنا ہے کہ اس نے 10 دوستوں اور خاندان کے ارکان پر تجربہ کیا۔ چیٹ جی پی ٹی نے جو اصل قد بتایا اس میں صرف ایک انچ کا فرق نکلا۔
ٹیکساس اے اینڈ ایم انٹرنیشنل یونیورسٹی کے محققین نے حال ہی میں 200 سے زائد مرد و زن کا سروے کرنے کے بعد بتایا ہے کہ بیشتر خواتین کو ذرا دراز قد مرد پسند ہوتے ہیں کیونکہ ان کے خیال میں ایسے مرد زیادہ پُرکشش، مردانہ، حاوی ہو جانے والے اور لڑنے کی اچھی صلاحیت رکھنے والے ہوتے ہیں۔