پاکستان سافٹ ویئر ہاؤسز ایسوسی ایشن (پاشا) نے خبردار کیا ہے کہ ملک میں فائر وال کے نفاذ اور انٹرنیٹ میں رکاوٹ کی وجہ سے پاکستان کی معیشت کو 300 ملین (30 کروڑ) ڈالر تک کا نقصان ہو سکتا ہے۔
پاشا نے جمعرات کو جاری ایک پریس ریلیز میں کہا کہ مواد اور سوشل میڈیا پلیٹ فارمز کی نگرانی اور ان کو کنٹرول کرنے کے لیے ایک انٹرنیٹ فائر وال نافذ کی جا رہی ہے، جبکہ حکومت سنسر شپ کے لیے فائر وال کے استعمال سے انکار کرتی ہے۔
پاشا کے سینئر وائس چیئرمین علی احسان نے کہا کہ فائر وال کا نفاذ پہلے ہی انٹرنیٹ کے طویل منقطع ہونے اور وی پی این کی بے ترتیب کارکردگی کا سبب بن چکا ہے، جس سے ’کاروباری سرگرمیوں کے مکمل طور پر خراب ہونے‘ کا خطرہ ہے۔
انہوں نے کہا کہ ’یہ رکاوٹیں محض تکلیف کا سبب نہیں بنرہیں بلکہ صنعت کی عملداری پر براہ راست، ٹھوس اور جارحانہ حملہ ہیں اور اس سے 300 ملین ڈالر تک تباہ کن مالی نقصان پہنچنے کا تخمینہ ہے جو مزید تیزی سے بڑھ سکتا ہے‘۔
سست انٹرنیٹ کی ذمہ دار حکومت ہے، سروس پرووائیڈرز
رواں ماہ کے شروع میں، وزیر آئی ٹی شزہ فاطمہ خواجہ نے مقامی میڈیا کو بتایا تھا کہ حکومت نے فائر وال کو سنسر شپ کے طور پر استعمال کرنے کا کوئی منصوبہ نہیں بنایا ہے۔
اپنے بیان میں، پاشا نے کہا کہ فائر وال کے ارد گرد حکومت کی شفافیت کی کمی نے انٹرنیٹ صارفین اور پاکستان کے عالمی آئی ٹی کلائنٹس کے درمیان ’بے اعتمادی کی آگ بھڑکا دی ہے‘ جنہیں خدشہ ہے کہ ان کے ملکیتی ڈیٹا اور رازداری سے سمجھوتہ کیا جائے گا۔
پاشا نے ’اس ڈیجیٹل محاصرے کو فوری اور غیر مشروط طور پر روکنے‘ کا مطالبہ کیا اور حکومت سے مطالبہ کیا کہ وہ سائبر سیکیورٹی فریم ورک تیار کرنے کے لیے صنعت کے ساتھ مشغول ہو۔
خیال رہے کہ پاکستان نے جون میں 298 ملین ڈالر کی آئی ٹی برآمدات ریکارڈ کی ہیں جو کہ گزشتہ سال کے مقابلے میں 33 فیصد زیادہ ہیں۔ جون میں ختم ہونے والے مالی سال کے دوران، آئی ٹی کی برآمدات 3.2 بلین ڈالر کی تھیں، جو کہ مالی سال 2023 کے 2.5 بلین ڈالر سے 24 فیصد زیادہ ہیں۔