روس کی ایک عدالت نے ایک روسی نژاد امریکی خاتون کو یوکرین کے لیے محض 50 ڈالر کا عطیہ دینے پر 12 سال قید کی سزا سنائی ہے۔
33 سالہ سینیا کریلینا نے یوکرین کے لیے امداد جمع کرنے والے ایک امریکی ادارے کو یہ رقم عطیہ کی تھی۔ اس پر ملک سے بغاوت کا مقدمہ دائر کیا گیا تھا۔
عدالت نے فردِ جرم سناتے ہوئے کہا تھا کہ سینیا کرلینا نے یوکرین کی فوج کے لیے ہتھیار اور گولا بارود جمع کرنے کے عمل میں معاونت کی ہے۔ سینیا کریلینا کو رواں سال کے اوائل میں اس وقت گرفتار کیا گیا جب وہ اپنے فیملی سے ملنے کے لیے امریکا سے روس آئی تھی۔
سینیا کریلینا کے وکیل میخائل مشیلوف نے کہا ہے کہ اس فیصلے کے خلاف اپیل دائر کی جائے گی۔ ایک بیان میں وکیل نے کہا کہ جرم کی نوعیت ایسی نہیں تھی کہ اِسے بغاوت قرار دیا جائے اور اِتنی بڑی سزا سنائی جائے۔ اور پھر یہ حقیقت بھی پیش نظر رکھی جائے کہ سینیا کریلینا امریکی شہری ہے۔
یاد رہے کہ حال ہی میں امریکا اور چند یورپی ملکوں کے قیدیوں کا روسی قیدیوں سے تبادلہ ہوا ہے۔ اس کے نتیجے میں 25 قیدی رہائی پانے میں کامیاب ہوئے تھے۔ ان میں سابق امریکی میرین پال وھیلن کے علاوہ وال اسٹریٹ جرنل کا صحافی ایوان گرشکووِچ بھی شامل تھا۔
روس کے صدر ولادیمیر پوٹن نے یوکرین سے جنگ کے دوران گزشتہ برس بغاوت کے لیے سزا بڑھاکر بیس سال قید کردی تھی۔ روس میں بہت سے افراد کو یوکرین جنگ کے خلاف بولنے پر غداری کے مقدمات کا سامنا ہے۔