وزیرِ دفاع خواجہ آصف نے دعویٰ کیا ہے کہ سابق آرمی چیف جنرل (ر) قمر جاوید باجوہ نے ملک میں مارشل لا لگانے کی دھمکی دی تھی۔
خواجہ آصف نے نجی ٹی وی سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ جنرل (ر) قمر جاوید باجوہ نے مارشل لا کی بات اکیلے ان کے سامنے ہی نہیں بلکہ مجمع کے بیچ میں بھی کی تھی۔
خواجہ آصف نے اسپیکر پنجاب اسمبلی ملک احمد خان کے جنرل باجوہ کی ایکسٹینشن کی تردید والے بیان پر جواب دیتے ہوئے کہا کہ ملک احمد خان میرے بھائی اور بیٹے ہیں، لیکن وہ کسی اور حالات کی بات کر رہے ہیں میں کسی اور کی بات کر رہا ہوں۔
انہوں نے کہا کہ جنرل باجوہ نے اس وقت موجود ڈیڈ لاک کے اوپر ایک ٹیمپرری عندیہ دیا تھا کہ ایکسٹینشن بھی ایک آپشن ہوسکتا ہے۔ یہ ایک ڈیڈ لاک کو حل کرنے کی بات ہو رہی تھی۔
خواجہ آصف نے کہا کہ باجوہ صاحب اپنا چنا ہوا بندہ پاور میں لانا چاہتے تھے تاکہ ان کا تسلسل چلتا رہے۔
ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ جنرل باجوہ اور فیض حمید کا بہت قریبی تعلق تھا۔
فیض حمید کے غیرقانونی احکامات ماننے والے افسران کے خلاف بھی اسی طرح کا ایکشن لیا جائے گا، حارث نواز
صحافی حامد میر نے ان سے سوال کیا کہ ملک احمد خان نے کہا ہے کہ این ڈی یو کی میٹنگ میں جنرل باجوہ نے مارشل لا کا ذکر کیا تھا اور یہ بھی کہا تھا کہ مارشل لا کے بعد گرفتاریوں کی فہرستیں بھی تیار ہو چکی تھیں۔
جس پر خواجہ کا کہنا تھا کہ ایک بیٹھک میں انہوں نے اس (مارشل لا) طرف اشارہ کیا، انہوں نے یہ باتیں مجمعے میں کہی ہوئی ہیں۔