اسٹیٹ بینک آف پاکستان نے ان خبروں کی تردید کی ہے جس میں دعویٰ کیا گیا کہ ’پاکستان کا کل قرضہ 315 ٹریلین ڈالر ہوگیا ہے‘۔
اس حوالے سے اسٹیٹ بینک نے ایک اعلامیہ جاری کیا جس میں وضاحت کی گئی کہ حکومت کا قرض جون 2024 تک 68914 ارب روپے رہا جبکہ حکومت نے مالی سال 2024 میں 8073 ارب روپے قرض لیا ہے۔
اسٹیٹ بینک کے مطابق حکومت کا قرض مالی سال 24 میں 13.26 فیصد بڑھا ہے جبکہ کراچی: جون 2024 تک حکومت کا مقامی قرض 47160 ارب روپے ہے، جون 2024 تک حکومت کا بیرونی قرض 21754 ارب روپے ہے۔
مرکزی بینک کے مطابق مالی سال 24 میں حکومت نے مقامی سطح سے 8350 ارب روپے قرض لیا ہے، حکومت کا بیرونی قرض مالی سال 24 میں 277 ارب روپے کم ہوا ہے۔
خیال رہے کہ میڈیا پر خبر زیر گردش تھیں کہ پاکستان کا کل قرضہ 315 ٹریلین ڈالر ہوگیا اور دعویٰ کیا گیا کہ عالمی ادارے وژول کیپیٹل کی رپورٹ کے مطابق عالمی قرضہ کل جی ڈی پی کا 370 فیصد ہوگیا جبکہ 2020 تا 2024 کے دوران قرضے میں 21 فیصد اضافہ ہوا۔
بزنس ریکارڈر کی رپورٹ کے مطابق سال کی پہلی سہ ماہی میں عالمی قرضہ 315 ٹریلین ڈالرکی بلند ترین سطح کو پہنچ گیا ہے۔
انسٹی ٹیوٹ آف انٹرنیشنل فنانس (IIF) نے سہ ماہی عالمی قرضہ رپورٹ میں کہا کہ عالمی قرض سے پیداوار کا تناسب مسلسل تین سہ ماہ میں کمی کے بعد بڑھ کر 333 فیصد تک پہنچ گیا۔
یہ تبدیلی اس وقت سامنے آئی ہے جب عالمی قرض کی ڈالر کی قدر میں سہ ماہی کے حساب سے 1.3 ٹریلین ڈالر کا اضافہ ہوا ہے۔
رپورٹ کے مطابق امریکا اورجاپان کا بنکوں اوربانڈز کا قرضہ سب سے زیادہ رہا، مارچ 2024 تک کا قرضہ جی ڈی پی کا332.7 فیصد ہوگیا، دسمبر 2021 تک یہ قرضہ 304.1 ارب ڈالر تھا۔
رپورٹ کے مطابق جی ڈی پی کے اعتبار سے یہ قرضہ 347 فیصد تھا، کووڈ 19 کے بعد 54 ٹریلین ڈالر کا قرضہ لیا گیا، یہ رقم کل قرضے کی 21 فیصد تھی، جولائی 2024 تک نان فنانشل کارپوریشنز نے 94.1 ٹریلین ڈالر کا قرضہ لیا، حکومتی قرضہ 91.4 ٹریلین ڈالر رہا، فنانشل سیکٹر نے 70.4 ٹریلین ڈالر قرضہ لیا، پرائیویٹ اخراجات کے لیئے لیا گیا قرضہ 59.1 ٹریلین ڈالر رہا۔