Aaj Logo

شائع 15 اگست 2024 10:41am

چائے بناتے ہوئے یہ غلطی آپ کی صحت کی دشمن بن سکتی ہے

مائیکرو پلاسٹک تقریبا ہر چیز کے اندر موجود ہوتا ہے۔ یہ مائیکرو پلاسٹک انسانی صحت کے لیے بہت نقصان دہ ہے۔

مائیکرو پلاسٹک، پلاسٹک کے چھوٹے چھوٹے ذرات کو کہتے ہیں، جو انسانی آنکھ سے نہیں دیکھے جا سکتے ہیں۔ سائنسدان مائیکرو پلاسٹک کو بنی نوع وانسان کا سب سے بڑا دشمن سمجھتےہیں، یہ جسم میں تولیدی نظام سے لے کر کینسر جیسی مہلک بیماریوں کا پیش خیمہ بن سکتےہیں۔ اگر دیکھا جائے تو دانستہ یا نادانستہ ہمارے جسم میں کسی نہ کسی طرح مائیکرو پلاسٹ کی مقدارداخل ہوتی رہتی ہے۔

فیس پیک لگاتے وقت کچھ غلطیوں سے بچیں، ورنہ نقصان پہنچ سکتا ہے

اب گھروں میں چائے کی پتی کو چھاننے والی چھلنی ہی کو لے لیجیے۔ کیا آپ جانتے ہیں کہ چائے کو فلٹر کرنے کے لیے جو چھلنی استعمال ہوتی ہےاس سے گرم چائے کو چھاننے کی کتنی بڑی قیمت ادا کرنی پڑ سکتی ہے۔

اسی طرح دفاتر یا کام کاج کے دوران دوکاندار پولی تھین میں جو چائے منگواتے ہیں، اس سے بھی صحت کو ناقابل تلافی نقصان پہنچ سکتا ہے۔ کیونکہ جب پلاسٹک کو گرمی ملتی ہے تواس سے مائیکرو پلاسٹک کی بڑی مقدار خارج ہونے میں مدد ملتی ہے۔ یہی وجہ ہے کہ ٹی بیگ کا استعمال بھی مضر صحت سمجھا جاتا ہے۔

دراصل ہم روزمرہ کی اشیاء سے لے کر کاسمیٹکس مصنوعات تک اس نقصان دہ مائیکرو پلاسٹک کو جسم کے اندرداخل کرتے رہتے ہیں۔ اگر آپ چاہتے ہیں کہ اس مضررساں شے سے خود کو محفعوظ رکھیں تو آپ کو اپنے ارد گرد کے ماحول سے انہیں دور کرنے کی کوشش کرنی چاہیے۔

یاد رکھیں عام پانی کی بوتل ، ٹوتھ پیسٹ، اسکرب، اور حفظان صحت کی کئی اشیاء ہمارے جسم میں مائیکرو پلاسٹک کے داخل ہونے کا سبب بن سکتی ہیں، اور جتنا آسان اس کا جسم میں داخل کرنا ہے، اتنا ہی مشکل اسے جسم سے نکالنا ہے۔

اس کے لیے آپ کو چاہیے کہ پلاسٹک کی بوتلوں کی جگہ گھر میں شیشے کی بوتلوں کا استعمال کیا جائے۔ چائے یا کافی کے لیےپلاسٹک کے کپ نہ استعمال کیے جائیں۔۔ ایسی بیوٹی پرو ڈکٹس سےگریز کریں، جن میں مائیکروبیڈز استعمال کیے گئے ہوں۔

اس کےعلاوہ آپکو زیادہ سے زیاہ سبزیاں کھانے پر زور دینا ہوگا اور ہری سبزیوں، بند گوبھی، پھول گوبھی اور پھلوں کو ڈیٹاکسیفائیڈ کرنا ہوگا۔ تازہ کھانا کھائیں۔ لیموں کا رس پینا بھی فائدہ دے گا۔ کوشش کی جائے کہ، جسم سے زیادہ سے زیادہ پسینہ خارج ہو۔ اور آکسیجن میں تیز تیز سانس لیں۔

Read Comments