امریکا، مصر اور قطر کی غزہ جنگ بندی معاہدے کی کوششیں تیز کردی ہیں۔ قطر میں آج ہونے والے مذاکرات میں اسرائیلی وفد اور سی آئی اے ڈائریکٹر ولیم برنز کی شرکت متوقع ہے۔
دوسری جانب حماس نے مذاکرات میں شرکت کرنے سے انکارکردیا اور کہا کہ ہم نے بہت سے سمجھوتے کیے لیکن اسرائیل کی طرف سے کوئی سنجیدہ ردعمل نہیں آیا، آج کے مذاکرات میں کوئی سنجیدہ بات ہوئی تو پھر ثالثوں سے ملاقات کریں گے۔
حماس کے ایک اعلیٰ عہدیدار نے کہا کہ جنگ بندی میں ثالثی کے مبینہ امریکی کردار کی صلاحیت پر اعتماد بہت کم ہوگیا ہے۔
اسامہ ہمدان نے ’اے پی‘ کو ایک انٹرویو میں بتایا کہ حماس صرف اس صورت میں شرکت کرے گی جب بات چیت میں مئی میں امریکی صدر جو بائیڈن کی طرف سے دی گئی تفصیلی تجویز پر عملدرآمد پر توجہ دی جائے گی اور بین الاقوامی سطح پر اس کی توثیق کی جائے۔
دوسری جانب ترک صدر طیب اردگان نے فلسطینی صدر محمود عباس سے ملاقات کے دوران فلسطینی کاز کی حمایت کے لیے ترکی کے عزم کا اعادہ کیا۔
اردگان نے کہا کہ ترکی اسرائیل پر بین الاقوامی دباؤ بڑھانے کی وکالت جاری رکھے گا۔ دونوں رہنماؤں نے موجودہ صورتحال اور غزہ میں پائیدار جنگ بندی اور امن کے حصول کے لیے ضروری اقدامات پر تبادلہ خیال کیا۔