بھارت کی نیشنل ایرو اسپیس لیبارٹریز (NAL) نے ایک نئے طاقتور کامیکازی ڈرون کی نقاب کشائی کی ہے، ”سوادیشی“ نامی اس خودکش ڈرون کو مقامی طور پر تیار کئے گئےانجن طاقت دیتے ہیں جو ایک ہزار کلو میٹر تک پرواز کرسکتا ہے۔
کامیکازی ڈرونز بارود سے لیس ایک ”ڈو اینڈ ڈائی مشینیں“ ہیں۔ جو روس یوکرین کی جاری جنگ اور غزہ میں اسرائیل حماس تنازعے میں بڑے پیمانے پر استعمال ہوتے رہے ہیں۔ یہ ڈرونز یوکرین کے فوجیوں نے روسی پیادہ فوج اور بکتر بند گاڑیوں کو نشانہ بنانے کے لیے بڑے پیمانے پر استعمال کیے ہیں۔
یہ ڈرونز دھماکہ خیز مواد سے لیس ایک طویل مدت تک مطلوبہ علاقے میں گھومتے رہتے ہیں، اور دور بیٹھے انسانی کنٹرولر کے حکم پر ہدف کو نشانہ بناتے ہیں۔ انہیں جھنڈ میں بھی بھیجا جا سکتا ہے، یعنی ایک سے زیادہ ڈرونز دشمن کی تنصیبات پر حملہ کر کے ریڈارز اور دشمن کے دفاع کو زیر کر سکتے ہیں۔
کامیکازی خودکش مشن پہلی بار دوسری جنگ عظیم کے اختتام پر دیکھے گئے تھے، جب جاپانی فضائیہ کے پائلٹ اپنے لڑاکا طیاروں کو اتحادی طیاروں اور بحری جہازوں پر کریش کر دیتے تھے۔
ڈاکٹر ابھے پاشیلکر، نیشنل ایرو اسپیس لیبارٹریز کے ڈائریکٹر جو اس تحقیق کی سربراہی کر رہے ہیں، کہتے ہیں، ’بھارت مکمل طور پر دیسی کامیکازی ڈرون تیار کر رہا ہے، یہ 21ویں صدی کے نئے دور کی جنگی مشین ہیں‘۔
بھارتی کامیکازی ڈرون تقریباً 2.8 میٹر لمبا ہو گا جس کے پروں کا پھیلاؤ 3.5 میٹر ہو گا، وزن تقریباً 120 کلوگرام ہو گا اور 25 کلو گرام دھماکہ خیز چارج لے جائے گا۔
ڈاکٹر پاشیلکر نے این ڈی ٹی وی کو بتایا کہ ہندوستانی ڈرون تقریباً نو گھنٹے کی برداشت کا حامل ہوگا، یعنی ایک بار لانچ ہونے کے بعد یہ علاقے میں مسلسل 9 گھنٹوں تک منڈلا سکتا ہے۔ ہدف کی شناخت اور اجازت کے بعد کنٹرولر ڈو اینڈ ڈائی ڈرون کو اس کے خودکش مشن پر بھیج سکتا ہے۔
ہندوستانی کامیکازی ڈرون 30 ہارس پاور والا وینکل انجن استعمال کرے گا جسے نیشنل ایرو اسپیس لیبارٹریز نے ڈیزائن اور تیار کیا ہے اور یہ 180 کلومیٹر فی گھنٹہ کی زیادہ سے زیادہ رفتار کے ساتھ 1,000 کلومیٹر تک مسلسل پرواز کر سکتا ہے۔3
ڈرونز کا یہ ہندوستانی ورژن جی پی ایس کی رسائی کے بغیر کام کرنے کے قابل ہوگا اور ہندوستانی سسٹم NAViC کو نیویگیٹ کرنے اور ہدف تک پہنچنے کے لیے استعمال کر سکتا ہے۔