بالی ووڈ کی مشہور اداکارہ تمنا بھاٹیا نے ایک بیان دے کر سوشل میڈیا پر ہنگامہ مچا دیا ہے، تمنا کا کہنا ہے کہ اگر صبح سویرے بنا دانت برش کئے اپنا لعاب چہرے پر لگایا جائے تو اس سے مہاسے اور دانے اور ان کے ختم ہوجائیں گے۔
مہاسے کی ایک بہت عام بات ہیں، یہ اس وقت ہوتا ہے جب آپ کی جلد کے چھوٹے چھوٹے سوراخ جہاں بال اگتے ہیں تیل اور مردہ جلد سے مسدود ہو جاتے ہیں۔ یہ رکاوٹ پمپلز یا جلد کے دیگر مسائل کا باعث بنتی ہے۔
آپ نے پرندوں کے سوپ کے رجحان کے بارے میں پڑھا ہی ہوگا، جس میں لوگ اپنی جلد کے مسائل کو ٹھیک کرنے کے لیے ان پرندوں کا لعاب پیتے ہیں۔
مذکورہ ویڈیو میں تمنا کہتی ہیں، ’آپ کا اپنا لعاب، خاص طور پر صبح کا لعاب، دراصل آپ کے مہاسوں کو خشک کرنے کی صلاحیت رکھتا ہے اور آپ کے مہاسوں پر کام کرتا ہے۔‘
ویڈیو میں ایک بیوٹی انفلوئنسر کو دکھایا گیا جو اس بات سے بھی اتفاق کرتی ہیں اور کہتی ہیں کہ لعاب میں اینٹی بیکٹیریل خصوصیات ہیں اور اس میں ایک انزائم ہوتا ہے جو مہاسوں کو ٹھیک کرنے میں مدد کرتا ہے، جس سے آپ کی جلد بے داغ رہتی ہے۔
تاہم، کمنٹ سیکشن میں صارفین کا ملا جلا ردعمل دیکھنے کو ملا، کچھ نے اس سے اتفاق کیا اور اسے ایک پرانی چیز قرار دیا جو ہندوستانی کرتے رہے ہیں، جب کہ دوسروں کو یہ ٹوٹکا اتنا پسند نہیں آیا۔
تاہم، لعاب کے مہاسوں کا علاج کرنے کے اس خیال کے پیچھے سائنس درحقیقت فقدان کا شکار ہے اور بہت محدود ہے۔
ماہرین بھی مہاسوں کے علاج کے لیے لعاب کے استعمال کے خیال سے زیادہ متاثر نظر نہیں آتے، سائنسی طور پر ثابت شدہ طریقے موجود ہیں جو مہاسوں کے خلاف کارآمد ہو سکتے ہیں۔
ایمسٹرڈیم یونیورسٹی کی ایک تحقیق میں بتایا گیا ہے کہ زخموں پر لعاب لگانے سے یہ تیزی سے بھر سکتے ہیں۔ چونکہ مہاسے بیکٹیریا کی وجہ سے ہوتے ہیں، اس لیے لعاب میں موجود ہسٹیٹینز (ایک قسم کی ہسٹائڈائن سے بھرپور پیپٹائڈ) اپنے منبع پر مہاسوں پر حملہ کرنے اور ٹھیک کرنے کے قابل ہو سکتے ہیں۔
ماہرین مہاسوں کے خلاف ہمارے لعاب کی تاثیر کے معاسملے پر زیادہ قائل نہیں ہیں۔
مثال کے طور پر، ڈاکٹر اگنی بوس جو کہ ایک ڈرمیٹولوجسٹ، وینیرولوجسٹ اور ڈرماٹو سرجن ہیں، بتاتی ہیں کہ لعاب کا کام منہ کو ہائیڈریٹ کرنا، گلوکوز کو ہضم کرنے کا عمل شروع کرنا اور منہ میں موجود بیکٹیریا کو ختم کرنے کے لیے جراثیم کش ایجنٹ کے طور پر کام کرنا ہے اور اس طرح دانتوں کی خرابی کو روکنا ہے، لیکن مہاسوں کے لیے اس میں کچھ نہیں ہے۔
ڈاکٹر اگنی بوس کہتی ہیں، ’لوگ شاید اس کے اینٹی سیپٹیک حصے پر پھنس گئے ہیں، اور غلطی سے یہ سوچ رہے ہیں کہ لعاب مہاسے پیدا کرنے والے بیکٹیریا کو صاف کرنے میں بھی مدد کرے گا‘۔
صبح ناشتے سے پہلے دانت صاف کرنے والوں کیلئے بری خبر
انہوں نے کہا کہ ’اگر لعاب ایسا جادوئی جراثیم کش ہوتا تو کیا پوری دنیا کے تمام ڈاکٹر انفیکشن کو ٹھیک کرنے کے لیے ہمارے زخموں پر تھوک نہ دیتے‘۔
ڈاکٹر شریفہ چاؤس ایک ڈرمیٹولوجسٹ اور ممبئی میں ڈاکٹر شریفہ سکن کیئر کلینک کی بانی ہیں، ان کا کہنا ہے کہ اپنے مہاسوں پر لعاب لگانے کے مضر اثرات ہو سکتے ہیں۔
ڈاکٹر شریفہ کہتی ہیں، ’لعاب لگانے سے بیکٹیریا اور خارش کو دعوت مل سکتی ہے، مہاسے خراب ہو سکتے ہیں یا جلد کے دیگر مسائل پیدا ہو سکتے ہیں۔‘
وہ یہ بھی کہتی ہیں کہ لعاب کا پی ایچ غیر جانبدار اور بعض اوقات تیزابی ہوتا ہے جس کی وجہ سے جلد خشک ہو جاتی ہے اور زیادہ بیکٹیریا کی موجودگی کی وجہ سے بریک آؤٹ خراب ہو جاتا ہے۔
مزید برآں، ماہرین یہ بھی تجویز کرتے ہیں کہ اگر کسی کے دانتوں کی صفائی ناقص ہے، تو اس کا لعاب اتنا صحت مند نہیں ہوگا، جو مزید بیکٹیریا کو دعوت دے سکتا ہے اور اس وجہ سے مہاسے ٹھیک نہیں ہوں گے۔
لعاب آپ کے مہاسوں کے مسائل کا جواب نہیں ہے، خاص طور پر اگر آپ ہارمونل ایکنی کا شکار ہیں۔
مہاسوں سے نمٹنے کے لیے ذہن میں رکھنے کے لیے کچھ نکات یہ ہیں۔
اپنے چہرے کو روزانہ دو بار ہلکے کلینزر سے صاف کریں۔
مہاسوں کو چھونے یا پھوڑنے سے گریز کریں۔
بینزول پیرو آکسائیڈ یا سیلیسیلک ایسڈ کے ساتھ سپاٹ ٹریٹمنٹ لگائیں۔
اپنی جلد کو نان کامیڈوجینک موئسچرائزر سے نم رکھیں۔
سیاہ دھبوں کی حفاظت اور روک تھام کے لیے روزانہ سن اسکرین کا استعمال کریں۔
متوازن غذا کو برقرار رکھیں اور ہائیڈریٹ رہیں۔
اپنے تناؤ کو سنبھالنے کی کوشش کریں، کیونکہ یہ مہاسوں کی ایک بڑی وجہ ہے۔
آخر میں، سوشل میڈیا پر نظر آنے والے ان دھندوں کے سامنے ہتھیار ڈالنے سے پہلے، مستقل یا شدید مہاسوں کے لیے ماہر امراض جلد سے مشورہ کریں۔