روسی صدر کی جانب سے ’دشمن کو باہرنکالنے‘ سے متعلق بیان کے بعد ان دعوؤں کی تصدیق ہوگئی ہے کہ یوکرینی فورسز نے روس کے ایک ہزار مربع میل علاقے پر قبضہ کرلیا ہے۔
بی بی سی کی رپورٹ کے مطابق یوکرینی کمانڈر الیکسینڈر سرسکی نے بتایا کہ فوج ’کرسک خطے میں ایک آپریشن کررہی ہے‘۔ واضح رہے کہ یہ یوکرین کی جانب سے روسی علاقے میں گزشتہ دو برس کی جنگ کے دوران سب سے بڑی پیش قدمی تصور کی جارہی ہے۔
اس بڑی پیش رفت پر یوکرین کے صدر ولادیمیر زیلینسکی نے کہا کہ روس جنگ دوسرے ممالک کی دہلیز تک لایا اب یہ واپس روس کی دہلیز پر آ رہی ہے۔
دوسری جانب روسی صدر ولادیمیر پوتن نے یوکرینی حملے کو ایک ’بڑی دراندازی‘ قرار دیا اور اور روسی فوج کو حکم دیا ہے کہ وہ ’دشمن کو اپنے علاقے سے باہر نکالیں۔‘
یوکرین کی فوج کی روس میں 30 کلو میٹر تک پیش قدمی
علاوہ ازیں روسی میڈیا کے مطابق روس کے مغربی خطے سے ہزاروں افراد پہلے ہی نقل مکانی کر چکے ہیں اور مزید 59 ہزار کو علاقہ چھوڑنے کا کہا گیا ہے۔
کرسک خطے کے قائم مقام گورنر الیکسی سمرنوو نے صدر پوتن کے ساتھ ملاقات کے دوران کہا ہے کہ علاقے میں 28 گاؤں یوکرینی فورسز کے قبضے میں ہیں اور 12 شہری اب تک ہلاک ہو چکے ہیں اور ’صورتحال بدستور مشکل ہے۔‘
یوکرین کے کمانڈر ان چیف کے اس دعوے کے حوالے سے اب بھی کچھ شکوک پائے جاتے ہیں کہ انھوں نے روسی علاقے کے ایک ہزار مربع کلومیٹر کا کنٹرول سنبھال لیا ہے۔ امریکہ میں موجود ایک ’سٹڈی آف وار‘ نامی تھنک ٹینک کا ماننا ہے کہ تاحال یہ سارا علاقہ یوکرین کے کنٹرول میں نہیں ہے۔
روس نے یوکرین جنگ میں اب تک کتنا اسلحہ پھونک دیا؟
اس کارروائی کے باعث یہ کہا جا رہا ہے کہ یوکرینی فوج کے مورال میں اضافہ ہوا لیکن تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ اس حکمتِ عملی یوکرین کے لیے مزید خطرات کا باعث بھی بن سکتی ہے۔