کوئٹہ میں ایک ہی دن میں 3 دستی بم حملوں کے نتیجے میں خاتون سمیت 3 افراد جاں بحق اور 8 زخمی ہوگئے۔ سب سے پہلے نواب غوث بخش گرلز ہائی اسکول پر دستی بم سے حملہ کیا گیا، اس کے بعد لیاقت بازار میں ایک دکان اور پھر کلی دیبہ میں ایک گھر پر دستی بم سے حملہ کیا گیا۔
پولیس کے مطابق کلی دیبہ میں گھر پر دستی بم حملہ کیا گیا، جس کے نتیجے میں خاتون اور مرد جاں بحق ہوگئے، جب کہ ایک شخص زخمی بھی ہوا۔
اس سے قبل دکان میں ہونے والے دھماکے کے حوالے سے پولیس کا کہنا تھا کہ منگل کی شام شہر کے وسط میں واقع قدیمی بازار لیاقت بازار کی چائنہ مارکیٹ پر نامعلوم دہشت گردوں کی جانب سے ایک دستی بم پھینکا گیا جو زوردار دھماکے سے پھٹ گیا۔ جس کے نتیجے میں وہاں موجود 7 افراد زخمی ہوگئے۔ زخمیوں کو فوری طور پر سول اسپتال منتقل کیا گیا جہاں ان کی شناخت محمد، حبیب الرحمٰن، عرفان، ساگر اور یوسف مسیح کے ناموں سے ہوئیں۔ زخمی نوجوان عرفان اللہ ٹراما سینٹر میں زخموں کی تاب نہ لاتے ہوئے دم توڑ گیا۔
ڈاکٹروں کے مطابق تمام زخمیوں کی حالت خطرے سے باہر ہے، دھماکے سے 7 دکانوں کو بھی نقصان پہنچا جبکہ قریبی عمارتوں کے شیشے ٹوٹ گئے۔ دھماکے کے فورا بعد پولیس، سی ٹی ڈی، بم ڈسپوزل اسکواڈ اور دیگر قانون نافذ کرنے والے اداروں کے اہلکار موقع پر پہنچ گئے اور علاقے کو گھیرے میں لے کر موقع سے شواہد اکھٹے کئے گئے۔
اس سے قبل کوئٹہ کے علاقے سریاب روڈ پر گرلز اسکول پر دستی بم حملہ ہوا ۔ ریسکیو ذرائع کے مطابق دھماکے سے اسکول کا چوکیدار معمولی زخمی ہوا، پولیس موقع پر پہنچ گئی۔
پولیس کا کہنا ہے کہ دھماکے سے اسکول کے گیٹ کو جزوی طور پر نقصان پہنچا۔
شمالی وزیرستان میں دہشتگردوں نے لڑکیوں کے نجی اسکول کو بم سے اڑا دیا
یاد رہے کہ 23 جولائی کو خیبرپختونخوا کے ضلع شمالی وزیرستان کی تحصیل میرعلی کے گاؤں زرکی میں لڑکیوں کے ایک سرکاری مڈل اسکول کو دھماکا کر کے تباہ کر دیا گیا تھا۔
قوم کی بیٹیوں کی تعلیم میں رکاوٹ ڈالنے والے دہشتگردوں کو کیفر کردار تک پہنچائیں گے، وزیراعظم
3 جون کو خیبر پختونخوا کے قبائلی ضلع خیبر میں نجی اسکول کے سامنے زوردار دھماکے سے پورا علاقہ لرز اٹھا تھا۔
10 مئی کو خیبرپختونخوا کے ضلع شمالی وزیرستان کی تحصیل شیوا میں نامعلوم عسکریت پسندوں نے لڑکیوں کے ایک نجی اسکول کو دھماکے سے اڑا دیا گیا تھا۔